14 جون ، 2022
ویسے تو زیادہ تر بچے اندھیرے سے ڈرتے ہیں مگر متعدد بالغ افراد بھی تاریکی سے خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔
اب اسے نیکٹو فوبیا کہا جائے، اندھیرے کا خوف یا کچھ اور، اس کا سامنا متعدد افراد کو ہوتا ہے۔
امریکا کے کلیولینڈ کلینک کے مطابق عموماً اندھیرے سے ڈر کو بچپن سے جوڑا جاتا ہے اور 6 سے 12 سال کی عمر کے بچوں میں اس کی شرح کافی زیادہ ہوتی ہے۔
مگر ایسے بالغ افراد کی تعداد بھی کم نہیں جو تاریکی سے خوف محسوس کرتے ہیں بلکہ اندھیرا چھانے پر انزائٹی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
امریکا میں 2020 کے ایک سروے کے دوران 50 فیصد کے قریب بالغ افراد نے تسلیم کیا کہ وہ اندھیرے میں خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔
ویسے تو یہ ڈر اکثر فکرمندی کا باعث نہیں ہوتا مگر جب یہ خوف روزمرہ کی زندگی پر اثرانداز ہونے لگے تو پھر اس کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ یہ نیکٹو فوبیا کی نشانی بھی ہوسکتی ہے جو رات یا تاریکی سے خوف کی انتہائی قسم ہے۔
نیکٹو فوبیا سے متاثر افراد اندھیرے میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوجاتے ہیں جبکہ سانس لینے میں مشکلات، دھڑکن کی رفتار بہت تیز ہونا، سینے میں کھچاؤ یا تکلیف، کپکپی یا سنسناہٹ کا احساس، سر چکرانے اور ٹھنڈے پسینے جیسی علامات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
اگر کسی کو اندھیرے میں نیند نہیں آتی تو اس میں نیکٹو فوبیا کا مسئلہ پیدا ہونے کا امکان بھی ہوتا ہے۔
کسی فرد کے اندھیرے سے خوفزدہ ہونے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کسی ہارر فلم کو دیکھنے کے بعد اندھیرے کا سامنا ہونا۔
مگر ایک سائنسی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ارتقائی عمل کا حصہ بھی ہے۔
انسانیت کے آغاز میں لوگوں نے اپنی بقا کے لیے ایک اصول کو اپنایا تھا اور وہ یہ تھا کہ تاریکی خطرناک درندوں کو چھپا لیتی ہے تو اندھیرے سے دور رہنا چاہیے۔
بنیادی طور پر لوگ اندھیرے سے نہیں ڈرتے بلکہ ان کا خوف کسی ان دیکھی یا نامعلوم چیز یا آفت کا ہوتا ہے۔
یعنی بچوں یا بالغ افراد کو لگتا ہے کہ اندھیرے میں ان کے ارد گرد کوئی خوفناک عفریت موجود ہے اور ان کو جو چیزیں نظر آتی ہیں وہ ان کے دماغ کے کچھ حصوں کی غیرمعمولی سرگرمیوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اندھیرے میں ہماری بینائی ختم ہوجاتی ہے اور ہم اپنے ارد گرد کسی چیز کو دیکھ نہیں پاتے، انسان اپنے تحفظ کے لیے بینائی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
تو ان حالات میں دماغ کے کچھ حصے بہت زیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں تاکہ تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے اور کچھ لوگ اس عمل کے دوران خوف محسوس کرنے لگتے ہیں۔