16 جون ، 2022
عمران خان کی یہ بات کہ ’’ امریکی سازش کے تحت اقتدار سے علیحدہ کیا گیاہوں‘‘ماننے میں عار نہیں۔پھرعمران خان اوراسکے ماننے، چاہنے والوں کو یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ میاں نواز شریف کی اقتدار سے علیحدگی بھی’’ امریکی سازش‘‘ کا ہی نتیجہ تھی۔تین سال بعد قلم اُٹھایا ہے،ہمیشہ کی طرح اس دعا کے ساتھ کہ ’’یا اللہ! حقائق کو سمجھنے کی توفیق دے،اپنے مقاصد کے لیے حقائق کو توڑنےمروڑنے سے محفوظ رکھ،اتنی ذہنی استعداد دے ،جو لکھوں وہ ملک و ملت کی بہتری کے لیے ہو‘‘، آمین!
اس میں دورائے نہیں کہ عمران خان کے امریکی سازش بیانیے کونہ صرف پذیرائی ملی بلکہ چاہنے ماننے والوں نے کتابِ مقدس کے حروف جانا، جنون کی کیفیت میں رچ بس گئے۔ وطن عزیز کیخلاف ’’امریکی سازش‘‘ آج کا کھیل نہیں ، اگرچہ عمران خان اور ہمنوا کو پہلی دفعہ اس سازش کا پتہ چلا۔لیاقت علی خان کی شہادت، خواجہ ناظم الدین کی معزولی سے لیکر نواز شریف ،عمران خان تک امریکہ کا ہمارے لیے طریقہ واردات تبدیل نہیں ہوا۔ جب کبھی حکومت مخالف جماعت سڑکوں پر نکلے، جلسے جلوس، لانگ مارچ، دھرنے کرے، امریکی حمایت ہمہ وقت طشتری میں میسر کہ سیاسی افرا تفری نے ہی تو امریکی مفادات کو تحفظ دینا ہے۔
عالمی طاقتوں کی خطے میں بالا دستی اور نئے عالمی نظام میں ہمارے جغرافیہ کی کلیدی حیثیت ہے۔ مستحکم پاکستان چین کی ضرورت جبکہ سیاسی عدم استحکام امریکی مجبوری، یہ کھیل 71سال سے جاری، پاکستان ایک قدم آگے بڑھا نہیں پاتا کہ دو قدم پیچھے پھسل جاتا ہے، آج ہمہ گیر دلدل میں پھنس چکا ہے۔ عمران خان کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کیلئے امریکہ کا کرداروں کو تھپکی دینا ممکن ہے جبکہ بعد اقتدار عمران خان کے مطالبات ماورائے آئین، اور امریکی آسودگی ہیں۔ یہ تو ہو نہیں سکتا کہ ناظم الدین تا بھٹو سے لیکر نواز شریف تا عمران خان حکومت ہٹاؤ بیانیہ کو امریکہ شہ دے، مخالف جماعتوں کو بھڑکائے، اُکسائے یا تبدیلی لائے۔
مگر عمران خان کے ماورائے آئین مطالبات، پارلیمان اور آئین کی بے توقیری،معاشی بحران کو بڑھانا امریکہ کو وارا نہ کھائے۔ زیادہ دیر کی بات نہیں، چند سال پہلے 2014ء اور پھر 2016 میں نواز شریف کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کیلئے مہم جوئی ہوئی۔ پہلے ریاست کی آڑ میں سیاست کاتیا پانچاہوا، بعدازاں پانامہ کی آڑمیں JIT کی دس کتابیں CIA کی مدد سے ابوظہبی میں تیار ہوئیں ۔دس کتابوں سے اقامہ نکالا، نواز شریف کو اقتدار اور سیاست سے باہر کرنا مقصد تھا، پورا ہوا۔ جے آئی ٹی رپورٹ نسخہ کیمیا رہی۔
اس سارے عرصے میں عمران خان مغربی سیاستدانوں اور مغربی میڈیا کی ڈارلنگ رہے جبکہ مقامی میڈیا اور قومی ادارے جکڑ کر عمران خان کے قدموں میں۔ امریکی سفیر اسلام آباد پہنچے اور عمران خان کے گھر حاضری نہ دے بھلا یہ کیسے ممکن تھا؟ غور طلب یہ بھی ساڑھے تین سالہ اقتدار میں عمران خان کا ایک کارنامہ بھی، جو امریکہ پر بم بن کر گرا ہو؟، ماسوائے امریکی اڈوں پر خیالی سوال اور پھر خیالی جواب۔ اگرعمران خان حکومت کے خلاف سازش ہوئی تو ستر سالہ امریکی پالیسی کا تسلسل رہی ۔ ماضی پھر وہیں،خواجہ ناظم الدین کا گناہ اتناکہ سیٹو اور سینٹومعاہدوں پر دستخط کرنے سے انکاری تھا۔اقتدار سے نکالا،معاہدہ ہوگیا۔
سہروردی، چندریگر، فیروز نو ن کو پشاور میں امریکہ کو روس کے خلاف اڈا دینے پر اعتراض تھا، جنرل ایوب نے آئین توڑا ،اڈا امریکہ کے پاس۔ذوالفقار بھٹو نے ایٹمی پروگرام شروع کیا، ضیا الحق نے مکمل کیا، دونوں کو’’سنگسار ‘‘کردیا گیا۔ بے نظیر نے میزائیل پروگرام شروع کیا اور نواز شریف نے کمال جرات کیساتھ 6 ایٹمی دھماکے کیے، دونوں کے اقتدار کا دھڑن تختہ۔پرویز مشرف کی امریکہ کیلئے بے شمار خدمات مگر ایک غلطی ناقابلِ معافی۔چھوٹے ایٹمی ہتھیار (TNW)اور 15 ایٹمی بموں میں اضافہ، 120 ایٹمی بم بناکر امریکی دسترس سے محفوظ رکھا، امریکہ کا مشرف کو ذلیل و رسوا کرنا بنتا تھا۔ہماری یادداشت کمزور وگرنہ زرداری کا ایران سے گیس پائپ لائن معاہدہ اور گوادر پورٹ جو شوکت عزیز نے سنگار پور کے حوالے کر دی تھی۔
صدر زرداری نے اپنی جادوگری سے واپس لے کر چین کے حوالے کی۔ دونوں معاہدے امریکیوں کیلئے سانحے سے کم نہ تھے۔صدر زرداری نے زیر عتاب رہنا تھا۔ نوازشریف کا سی پیک ڈنکے کی چوٹ پر شروع کرنا امریکی لغت میں گناہ کبیرہ ہی اس پر مستزاد چین ،روس، ترکی اور ایران کے ساتھ گٹھ جوڑ پھر چین ،ترکی ، ایرانی صدور کا پارلیمان سے خطاب کافی تھا کہ نواز شریف کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سیاست سے دور کر دیا جائے۔ تلخ حقیقت یہ بھی کہ ہمارے ادارے ہر موقع پرممدو معاون یا ملوث رہے۔نواز شریف کی رخصتی کے بعد سی پیک کا کھڈے لائین لگنا، ایک رسمی کارروائی ہی ۔یاد رہے کہ نواز شریف دور میں روس پاکستانی افواج کی مشترکہ جنگی مشقیں اور گیس پائپ لائن منصوبہ بھی امریکی نظروں سے اوجھل نہ تھا۔
اقتدار ملتے ہی عمران خان کے وزرا کے بیانات سمجھ میں آتے ہیں ۔ رزاق داؤد نے سی پیک کو دو سال کیلئے موخر کرنے کا اعلان کیا ، اسد عمر معاہدے کاتفصیل نامہ آئی ایم ایف کو دے آئے۔ ماضی کی اکھاڑ پچھاڑ تو سمجھ آتی ہے، سوال بنتا ہے، عمران خان نے امریکہ کا بگاڑا کیا ہے؟ کیا جماعت الدعوۃ کے درجنوںرہنماؤں کو بیس بیس سال جیل کی سزا سنانا امریکہ پر بھاری رہا یا پھرافغانستان کو تسلیم نہ کرنا وجہ نزاع؟ یا سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کےپاس گروی رکھنا ناپسند ٹھہرا؟ یاگورنر اسٹیٹ بینک امریکی مرضی کے خلاف لگاناناگوار گزرا یا سی پیک بند رکھنے میں کوتاہی دکھائی گئی یاFATF کی شرائط نافذ کرنے میںسستی رہی؟5اگست 2019ء سقوط کشمیر پر عملی اقدامات کیے؟دفتر میں کوئی ایک عمل جو امریکی ناراضگی کی مد میں ہو؟
مئی 2019ء میں صدر ٹرمپ سے ملاقات پر ورلڈکپ جیتنے جیسا اعزاز پایا۔ حقیقت یہ بھی، عمران خان حکومت کا جانا آئین کے عین مطابق، انہی اتحادیوں اور اسمبلی کے بل بوتے پر،جن کے ذریعے حکومت میں آنا تھا۔ مخمصہ یہ بھی عمران خا ن سازشی بیانیے پر دو قدم آگے آتے ہیں تو کئی قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں؟ موجودہ حکومت کے خلاف مہم جوئی اور پھیلے سیاسی انتشار پر تو امریکہ نے واری جانا ہے، موجودہ تحریک تو امریکی اسکیم کے عین مطابق، عمران خان فقط مُہرہ۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔