19 جولائی ، 2022
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی میں پولنگ میں 4 دن باقی ہیں لیکن ایسے میں شہر میں بارشوں کے بعد کی صورتحال پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
کراچی کے علاقے ماڑی پور میں پولنگ اسٹیشنوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے،ماڑی پور کے بیشتر پولنگ اسٹیشن تالاب بنے ہوئے ہیں جس میں بچے چھلانگیں لگارہے ہیں۔
ماڑی پور ولیج میں تھانہ ماڑی پور سے متصل کے ایس علی ڈینو اسکول ماڑی پور میں بھی بلدیاتی انتخابات کا پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے جس کا داخلی راستہ ایک بڑے گراؤنڈ سے ہے جہاں کم از کم ایک فٹ سے زائد پانی کھڑا ہے، علاقے کے بچے بچیاں باقاعدہ طور پر تیراکی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اس گراؤنڈ کا راستہ جس سڑک سے ہے وہ بھی زیر آب ہے، مرکزی آبادی اور مین روڈ سے اس پولنگ اسٹیشن کی طرف جانے والی سڑک پر بھی ایک فٹ پانی بھرا ہے، اپنے کام کاج کے لیے گھروں سے نکل کر اس راستے سے گزرنا تو شہریوں کی مجبوری ہوسکتی ہے مگر ووٹ ڈالنے کے لیے کوئی اس دریا سے کیوں اور کیسے گزرے گا؟
ان سوالات کے ساتھ سابق چیئرمین یو سی 3 ماڑی پور اور موجودہ عوام دوست پینل کے امیدوار صاحب خان جسکانی اور دیگر امیدوار علاقے کے کئی پولنگ اسٹیشنوں میں بھرے ہوئے برساتی پانی کو نکلوانے کیلئے بھی پریشان ہیں۔
انہوں نے علاقے کے گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول پاکستان نیوی کا بھی دورہ کرایا جس کے اندر گراؤنڈ میں ایک فٹ سے زائد پانی جمع ہے، اس پانی سے اوپر نظر آنے والی اسکول کی عمارت تک کوئی ماہر تیراک ہی جا سکتا ہے۔
حکومت یا انتظامیہ کوشش کرکے پولنگ کا سامان اور عملے کو کسی کشتی کے ذریعے تو اسٹیشن تک پہنچا سکتی ہے لیکن عام ووٹر خاص طور پر خواتین کا پہنچنا کسی طور پر ممکن نہیں۔