19 جولائی ، 2022
سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نا اہلی کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے اہم سوال آرٹیکل 62 ون ایف کا ہے، دیکھنا ہے کیا الیکشن کمیشن آرٹیکل 62 ون ایف لگا سکتا ہے؟
سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا نا اہلی کیس سماعت پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کر دی گئی۔
عدالت نے آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق پر تمام فریقین کے وکلاء کو تیاری کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نےکہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔
عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل کی اپیل پر جلد سماعت کی استدعا مستردکرتے ہوئے کیس ستمبر تک ملتوی کردیا۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے دوہری شہریت کیس میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیا تھا اور ان کا بطور سینیٹر نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا تھا جس کےبعد ان کا بطور سینیٹر الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ فیصل واوڈا 2 ماہ میں تمام مالی مفادات اورمراعات واپس کریں، انہوں نے جرم چھپانے کے لیے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔
فیصل واوڈا سندھ سے تحریک انصاف کی نشست پر 3 مارچ 2021 کو سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ 2018 میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔