Time 21 جولائی ، 2022
پاکستان

کارساز کمپنیوں کے پاس شہریوں کے 150 ارب روپے ہونےکا انکشاف

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عوام کے 150 ارب روپے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے پاس پڑے ہیں۔ 

پی اے سی نے کار ساز کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے ناجائز پیسا وصول کرنے اور تاخیر سے ڈلیوری کا نوٹس لے لیا، تمام کار ساز کمپنیوں سے بینک اکاؤنٹس اور ایڈوانس لی گئی رقوم کی تفصیلات طلب کر لیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ملک میں کار سازکمپنیوں کی اجارہ داری اور صارفین سے اضافی رقوم لے کر انہیں تاخیر سے گاڑیاں دینےکے معاملے کا نوٹس لےلیا۔ 

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نےکہا کہ پاکستان میں کار سازی کی صنعت کو 40 سال ہوگئے ہیں لیکن بابا  آدم کے زمانےکی گاڑیاں بنائی جا رہی ہیں، ائیر بیگ تک نصب نہیں،  سوا کروڑ کی گاڑی لی لیکن سیٹ پر بیٹھا تو کمر درد شروع ہوگیا، ٹریکٹر بھی سنسکرت کے زمانےکے بنائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر صرف بمپر ہی بنانے ہیں تو درآمد پر پابندی ہٹا دی جائے، کمپنیاں ملی بھگت سے اربوں کما رہی ہیں، حکومت خاموش تماشائی ہے۔

آڈیٹرجنرل نے پی اے سی کو بتایا کہ کار مینوفیکچرز کے پاس پاکستانی عوام کے ڈیڑھ ارب روپے پڑے ہیں،  تین بڑی کمپنیوں سے فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی لیکن فراہم نہیں کی گئی۔

 شبلی فراز نےکہا کہ وزارت صنعت و پیداوار گاڑیوں پر اون منی روکنے میں ناکام ہے۔

 پی اے سی نے تمام کار ساز کمپنیوں سے بینک اکاؤنٹس، ایڈؤانس لی گئی رقم اور کارخانوں کی پیداواری صلاحیت کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ 

مزید خبریں :