31 جولائی ، 2022
الیکشن کمیشن نےکہا ہےکہ چند فیصلوں اور واقعات سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے کسی بھی حکومت وقت کو الیکشن عمل میں مداخلت نہیں کرنے دی۔
ایک بیان میں ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں سیکرٹ بیلٹنگ پر الیکشن کمیشن کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا،کون سے الیکشن سیکرٹ بیلٹ پر ہوں گے، آئین کے آرٹیکل 226 میں واضح درج ہے،کیا الیکشن کمیشن آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو سکتا ہے؟
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کا نوٹیفکیشن روکنے سے انکار پر بھی پروپیگنڈا کیا گیا، قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد جب نتائج آگئے تو گیلانی کو نوٹیفائی کیوں نہ کیا جاتا؟ کسی بھی جیتنے والے امیدوارکا نوٹیفکیشن روکنےکا قانونی جواز بتایا جائے؟ علی موسٰی گیلانی کے خلاف کارروائی کے معاملے پر بھی پروپیگنڈا کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈسکہ الیکشن میں جو کھلی دھاندلی کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی، دو اعلیٰ سطح کی انکوائریاں یہ بات ثابت کرچکی ہیں، اغوا ہونے والے پریزائیڈنگ افسران، پولیس اور انتظامیہ نے اپنے بیانات میں دھاندلی سے متعلق حیران کن حقائق کا انکشاف کیا،کیا پھر بھی ڈسکہ ری پول کا آرڈر نہ کیا جاتا؟
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق جتنے بھی ضمنی انتخاب ہوئے ان میں 80 فیصد کامیاب امیدوار حکومتی پارٹی سے نہیں تھے، الیکشن کمیشن نےکسی بھی حکومت وقت کو الیکشن عمل میں مداخلت نہیں کرنے دی، پنجاب کے 20 حلقوں کے ضمنی انتخابات میں حکومت وقت کو کسی قسم کی مداخلت نہیں کرنے دی گئی،الیکشن کمیشن نے واضح پیغام دیا کہ اگر ایسا ہوا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائےگی، بہتر حکمت عملی سے اسلحہ برداروں اور بیرونی مداخلت کاروں کو بھی روکا گیا، اہم بات یہ ہےکہ تمام سیاسی پارٹیوں نے انتخابات کے نتائج تسلیم کیے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا کے صرف دو ممالک بھارت اور برازیل میں ای وی ایم زیر استعمال ہے، دونوں ممالک نے بالترتیب 22 سے 25 سال اس سسٹم کو اختیار کرنے میں لگائے، بھارتی ریاستوں میں الیکشن مختلف اوقات میں ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن حکام نے برازیل کے سفیر سے بھی ملاقات کی تھی، برازیل کےسفیر نے کہا تھا کہ ای وی ایم سسٹم اکتوبر 2023 کے الیکشن تک پاکستان میں استعمال ہونا معجزہ ہوگا، الیکشن کمیشن اس وقت بھی اوور سیز ووٹنگ اور ای وی ایم پر کام کر رہا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان الیکشن کمیشن کا مزیدکہنا تھا کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے جو نادرا نے سسٹم بنایا تھا اس کی رپورٹ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت پارلیمان میں جمع ہوچکی ہے، اس رپورٹ پر آج تک بحث نہیں ہو سکی، حکومت وقت نے ایک بین الاقوامی فرم سے اس سسٹم کا آڈٹ بھی کرایا، اس وقت کے سیکرٹری آئی ٹی اور بین الاقوامی فرم کے نمائندوں نے کمیشن کو بریفنگ دی تھی، بتایا گیا کہ اگر نادرا کا بنایا سسٹم استعمال کیا تو الیکشن مشکوک اور متنازع ہوگا، جس سسٹم کے بارے میں ماہرین اور حکومتی نمائندے کی ایسی رائے ہو کیا الیکشن کمیشن کو اسے اختیار کرنا چاہیے ؟
ترجمان نے مزید کہا کہ فیصل واوڈا کیس عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہے، فیصل واوڈا کیس کے حوالےسے کوئی بھی تبصرہ مناسب نہیں۔