Time 25 اگست ، 2022
بلاگ

سی پیک: روشن مستقبل یا موت کا شکنجہ؟

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کو مغربی ممالک ڈیتھ ٹریپ یعنی ایسا شکنجہ قرار دے رہے ہیں جو معیشت کا گلا گھونٹ سکتا ہے اور ملک کو سری لنکا کی طرح دیوالیہ کرسکتا ہے۔ ان دعوؤں میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا فسانہ ہے؟

چین کے نزدیک مغربی ممالک کے یہ دعوے جھوٹ کا پلندہ اور سی پیک کو ناکام بنانے کی سازش کا حصہ ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آیا مغربی مؤقف کو رد کرنے کے لیے چین کے پاس دلائل کیا ہیں اور ان میں وزن کتنا ہے؟

پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ایسے وقت بھی ظاہر کیے جارہے ہیں جب عوام مہنگائی کے غیرمعمولی بوجھ تلے پسے ہوئے ہیں۔

یوں تو اس مہنگائی کی ایک وجہ سپلائی چین کی بحالی میں تاحال ناکامی اور اس دوران یوکرین پر روس کے حملے سے پیدا صورتحال بھی ہے۔ اس میں اگر کوئی کسر رہ گئی تھی تو وہ روس اور نیٹو ممالک کے درمیان براہ راست جنگ کے خدشات نے پوری کر دی ہے۔

اقتصادی مسائل میں جکڑا پاکستان کیا اس صورتحال میں سی پیک جیسا ہاتھی پال سکے گا؟یا سری لنکا کی طرح پاکستان بھی دیوالیہ ہوسکتا ہے؟

کراچی میں چین کے قونصل جنرل لی بیجیان نے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ 22 کروڑ آبادی کے اس ملک میں عوام کی قابل ذکر تعداد اشیاء خریدنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس لیے کوئی بھی پاکستان جیسی بڑی مارکیٹ کو نظرانداز کرنا نہیں چاہےگا۔

لی بیجیان نے کہا کہ پاکستان اس لیے بھی دیوالیہ نہیں ہوسکتا کیونکہ یہاں پرائیوٹ سیکٹر مضبوط ہے۔ہر شعبے میں صنعتیں ہیں، یعنی ملک خودانحصاری کی جانب گامزن ہے،اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے قابل ذکر ترسیلات زر بھی آتی ہیں۔ یہی نہیں چین، سعودی عرب،قطر،امارات اور ترکی سمیت پاکستان کے کئی ایسے دوست بھی ہیں جو مشکل وقت میں ساتھ نبھانا جانتے ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کے لیے چین ،قرضہ تو دے رہا ہے مگر کیا انہی قرضوں کے بوجھ تلے پاکستانی معیشت بیٹھ تونہیں جائے گی؟

چینی قونصل جنرل کا کہنا ہےکہ پاکستان کو رقم یا تو امداد کی صورت میں دی گئی ہے یا قرض۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک پاکستان کو ترجیحی اور کمرشل قرض تقریباً 5 فیصد شرح سود پر دیتے ہیں جبکہ چین یہ قرض بلترتیب دو اور ساڑھے تین فیصد شرح سود پر دیتا ہے۔

چین نے اب تک تقریباً 25 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس میں کمرشل قرضہ نسبتاً کم ہے یعنی زیادہ ترقرضہ کم شرح سود پر دیا گیا ہے۔

مجموعی طور پر دیکھیں تو پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضے کا محض 10 فیصد حصہ چین سے لیا گیا ہے۔

لی بیجیان کہتےہیں کہ حقیقی پس منظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کو چین کسی شکنجے میں جکڑ نہیں رہا بلکہ ترقی میں مدد کررہا ہے ۔ پاک چین تعاون کے خلاف پراپیگنڈہ کرنیوالے درحقیقت سی پیک کو ناکام بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں ورنہ جس نے زیادہ قرضہ دیا ہے اور شرح سود بھی اونچی رکھی ہے،اسی کو پاکستان کے معاشی مسائل کا ذمہ دار ٹہرایا جانا چاہیے۔

لی بیجیان کہتےہیں کہ چین توانائی سمیت ان شعبوں میں بھی پاکستان کی مدد کو آیا جن کا سن کر دیگر ممالک نے ہاتھ کھڑے کر لیے تھے۔ چین نے پاکستان میں پاورپلانٹ لگائے ۔ ہائیڈل ،تھرمل، نیوکلیئر ، ونڈ میل ،سولر سب میں چین تعاون کر رہا ہے جس سے پاکستان میں لوڈشیڈنگ کم ہوئی اور سی پیک کے نتیجے میں بنی شاہراہوں سے عام لوگوں کیلئے آمدورفت میں سہولت ہوئی۔

عمران خان دور میں سی پیک کی رفتار کا موجودہ دور سے موازنہ کرنے کا سوال چینی قونصل جنرل گول کر گئے، سفارتی انداز میں کہا کہ پچھلی حکومت نے بھی کوشش کی، کچھ مسائل حل بھی کیے مگر کچھ موجود ہیں جنہیں شہباز حکومت ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

نواز دور اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے لی بیجیان مستقبل سے پرامید نظر آئے، لی بیجیان نے کہا کہ چونکہ پروفیشنل افراد اتحادی کابینہ میں ہیں اس لیے معاشی چیلنجز سے نمٹنےکی توقع کی جاسکتی ہے۔

چینی قونصل جنرل نے جس بات پر تشویش ظاہر کی وہ پاکستان میں بڑھتی انتہا پسندی ہے۔ لی بیجیان نے کہا کہ دنیا بدل چکی ہے ،یہ سب کو ساتھ لے کرچلنے کا وقت ہے۔ ہرشخص سے خاندان کے فرد کی طرح برتاؤ کرنے سے ہی دیرپا ترقی ممکن ہوگی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔