18 اگست ، 2023
یہ بات درست ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں گنج پن یا بالوں سے محرومی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ مردوں اور خواتین دونوں کو کسی بھی عمر میں بالوں کے گرنے یا گنج پن کا سامنا ہوسکتا ہے۔
بالوں سے محرومی کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سے کچھ کو کنٹرول کرنا بھی ممکن ہوتا ہے۔
تو بالوں سے محرومی کی ایسی وجوہات کے بارے میں جانیں جن کی روک تھام ممکن ہے۔
ویسے تو وٹامنز (جیسے وٹامن ڈی، وٹامن بی 7 ) کی کمی بھی بالوں سے محرومی کا باعث بنتی ہے مگر سپلیمنٹس یا ادویات کی شکل میں وٹامن اے کا زیادہ استعمال بھی بالوں کے گرنے کا عمل تیز کردیتا ہے۔
ہمارے جسم کو روزانہ 5 ہزار انٹرنیشنل یونٹ (آئی یو) وٹامن اے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ سپلیمنٹس میں یہ مقدار ڈھائی سے 10 ہزار آئی یو تک ہوتی ہے، تو بالوں سے محرومی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اس وٹامن کی اضافی مقدار کا استعمال روک کر اس عمل کو روکا جاسکتا ہے۔
تناؤ یاکسی دائمی مرض سے متاثر ہونے سے بھی گنج پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تناؤ کے شکار افراد کے بال بہت تیزی سے گرنے لگتے ہیں جبکہ کسی بیماری سے جسم پر بڑھنے والے تناؤ سے بھی بالوں کی نشوونما رک سکتی ہے۔
جب جسم تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو وہ ایسے ہارمونز خارج کرتا ہے جو بالوں کی جڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جس سے بال گرنے لگتے ہیں یا گنج پن کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔
تناؤ پر قابو پاکر اس خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے مگر یہ اتنا آسان بھی نہیں ہوتا بلکہ اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
امریکن اکیڈمی آف Dermatology کے مطابق غذا میں پروٹین کی بہت کم مقدار کا نتیجہ بالوں سے محرومی کی شکل میں نکلتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے ڈائیٹنگ کرنے سے لوگوں کے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔
انڈوں، چکن اور دہی وغیرہ سے آپ آسانی سے اپنی غذا میں پروٹین کی مقدار کا اضافہ کرسکتے ہیں۔
امریکن اکیڈمی آف Dermatology نے آئرن کی کمی کو بھی بالوں سے محرومی کی وجہ قرار دیا ہے۔
آئرن کی کمی انیمیا کا باعث بنتی ہے جس کے باعث تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات یا سینے میں تکلیف جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
آئرن کی کمی دور کرنے کے لیے ڈاکٹر سپلیمنٹس یا آئرن سے بھرپور غذاؤں (سرخ گوشت، مچھلی، کلیجی، سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، مٹر، خشک پھل جیسے آلوبخارے اور خوبانی وغیرہ) کو تجویز کرسکتے ہیں۔
تھائی رائیڈ کے مختلف مسائل سے بھی بالوں سے محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
امریکن اکیڈمی آف Dermatology کے مطابق تھائی رائیڈ کے کسی عارضے کے شکار افراد کے بال گرنے لگتے ہیں۔
اس کی روک تھام کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے جو اس کی تشخیص کرکے علاج تجویز کرسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی سے بھی بالوں کا گھنا پن کم ہوتا ہے۔
ویسے تو جسمانی وزن میں کمی لانا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے مگر اس سے جسم پر غیرضروری تناؤ بڑھتا ہے جو بالوں کی صحت پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔
اگر بالوں سے محرومی کی وجہ جسمانی وزن میں کمی ہو تو جسم کی غذائی ضروریات کو معمول پر لانے سے اس کی روک تھام ہوسکتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق مختلف ادویات بھی بالوں سے محرومی کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ان میں خون پتلا کرنے والی اور بلڈ پریشر پر قابو پانے والی ادویات نمایاں ہیں، اگر مخصوص ادویات کے استعمال سے بال تیزی سے جھڑنے لگے تو ڈاکٹر سے متبادل ادویات کے لیے مشورہ کرنا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق بالوں کے مشکل اسٹائل اور ٹریٹمنٹس سے بھی گنج پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
بالوں کو سختی سے باندھنے ، کیمیکلز کا استعمال، ہاٹ آئل ٹریٹمنٹس یا دیگر سے بالوں کی جڑیں متاثر ہوسکتی ہیں جس سے ان کی نشوونما رک جاتی ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا مشورہ ہے کہ اس طرح کے اسٹائلز اور ٹریٹمنٹس سے گریز کریں جبکہ بالوں پر شیمپو کے بعد کنڈیشنر کا استعمال کریں۔
اگر آپ عادتاً بالوں کو کھینچ کر توڑتے ہیں تو یہ جان لیں کہ ایسا کرنا نقصان دہ ہوتا ہے۔
جس بال کو کھینچ کر توڑا جاتا ہے وہ دوبارہ نہیں اگتا تو اس عادت سے بچنا ہی بالوں سے محرومی کا خطرہ کم کرتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کا گھنا پن کم ہوجاتا ہے اور اگر خیال نہ رکھا جائے تو مردوں میں گنج پن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
50 سال کی عمر کے بعد بالوں میں نمی کا خیال رکھنا بہت زیادہ ضروری ہوتا ہے اور ضرورت سے زیادہ اسٹائلنگ سے گریز کرنا چاہیے۔
مسلز بنانے کے لیے بیشتر افراد اسٹرائیڈز کا استعمال کرتے ہیں جو بالوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
اگر بال بہت تیزی سے جھڑ رہے ہیں تو اسٹرائیڈز کے استعمال چھوڑنے سے صورتحال میں بہتری لانا ممکن ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔