02 اکتوبر ، 2022
قدرتی آفتیں دنیا بھر میں آتی ہیں موسمیاتی تبدیلی کے اس دور میں دنیا میں زیرو کاربن ہومز یا گرین ہومز کے طریقہ کار کو اپنانے پر زور دیا جارہا ہے جس کے دوران گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کم ہو اور موسمیاتی تبدیلی میں حصہ ڈالنے کے اثرات کو کم کرتے ہوئے قدرتی آفات سے انسانوں کو محفوظ بھی رکھا جا سکے۔
پاکستان میں سیلاب نے لاکھوں گھر تباہ کرڈالے اور پہلے ہی غربت میں گھرے لوگوں کا معاشی نقصان ہوا جس سے ملک کی معاشی صورتحال پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اس صورتحال میں نئے مکانات کی تعمیر اگر رواجی طریقوں سے کی جائے گی تو عمارتوں کی تعمیر کے دوران استعمال ہونے والی توانائی تیل، گیس اور کوئلے جیسے فوسلز ایندھن کو جلا کرحاصل کی جائے گی۔
اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ دنیا میں گرین ہاؤس گیسز کا ایک چوتھائی حصہ صرف عمارتوں کی تعمیرات کے دوران خارج ہوتا ہے، یہ وہی گرین ہاؤس گیسز ہیں جو کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھا کر موسمیاتی تبدیلی کا سبب بن رہی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے تازہ ترین نقصانات پاکستان میں سیلاب کی صور ت میں پوری دنیا دیکھ رہی ہے، ماہرین کے مطابق یہی وقت ہے کہ متاثرین کیلئے اب گھروں کی تعمیر موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھ کر کی جائے اورایسے زیرو کاربن ہاؤسز بنائے جائیں جو ہمیں قدرتی آفتوں سے محفوظ رکھ سکیں۔
2021 میں اندرونی طور پر تقریباً چھ کروڑ افراد قدرتی آفات کے باعث بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ کے مطابق 2030 تک 3 ارب افراد، یعنی دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی، کو مناسب رہائش کی ضرورت ہوگی۔
اس لئے پاکستان میں ماہرین تعمیرات سیلاب متاثرین کی آبادکاری موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے کنکریٹ کے بجائے مقامی طور دستیاب سستے اور پائیدار مواد سے متاثرین کے گھروں کی بحالی اور تعمیر کرنے کی تجویز دے رہے ہیں۔