11 اکتوبر ، 2022
لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بانی رکن حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی ۔
مجسٹریٹ نے قرار دیا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے حامد زمان نے جعلی دستاویزات بنائیں نہ ریاست یا الیکشن کمیشن سے فراڈ کیا۔
وفاقی تحقیاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گزشتہ روز حامد زمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کی عدالت میں پیش کیا۔
ملزم کے 12 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی گئی ، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، عدالت نے قرار دیا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ رقم انصاف ٹرسٹ کو منتقل ہوئی جہاں سے کمیونیکیشن اسپاٹ اور ایم گروپ کو سیاسی مہم کیلئے منتقل کی گئی ۔
مجسٹریٹ نے فیصلے میں لکھا کہ مقدمے میں جعل سازی، فراڈ، اعانت جرم اور ممنوعہ فنڈنگ کا الزام لگایا گیا لیکن ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم حامد زمان نے فنڈز کی رقم میں کوئی فراڈ نہیں کیا، حامد زمان انصاف ٹرسٹ کا جنرل سیکرٹری تھا،اس نے کوئی دستاویز جعلی نہیں بنائی۔ملزم نے فراڈ کرنے کیلئے کوئی فورم بھی استعمال نہیں کیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ انصاف ٹرسٹ کو موصول ہونے والے اور مارکیٹنگ کمپنیوں کو دیے گئے چیکس پر بھی ملزم کے دستخط موجود نہیں تھے،عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ دفعہ 161 کے بیانات کے تحت بھی حامد زمان اس کیس میں ملوث نہیں پایا گیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو بھجوائی گئیں اور موصول کی گئیں ای میلز تفتیشی افسر نے ریکور کی ہیں ۔ پی ٹی آئی قائدین کی ای میلز میں انصاف ٹرسٹ کے فنڈز کے استعمال کا ذکر موجود ہے ۔ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کے باوجود حامد زمان سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی لہٰذا ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور نہیں کی جا سکتی۔
عدالت نے ملزم کو 24 اکتوبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجتے ہوئے مقدمے کا چالان مکمل کر کے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔