دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں ’رجو‘ کا کردار کرنے والی اداکارہ کون ہیں ؟

لالی وڈ اور بالی وڈ سے تعلق رکھنے والے کئی ہدایت کار کہا کرتے تھے کہ فلم میں گانا نہ ہو تو کہانی کا مزہ ہی نہیں آتا، آئٹم سانگ کا کلچر بھی اسی لیے عام ہوا کہ یہ فلموں کے ہٹ ہونے کی ضمانت سمجھا جاتا ہے ۔

البتہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ نے اس خیال کو غلط ثابت کردیا ہے ۔ دیکھنے والوں کی رائے ہے کہ فلم کی کہانی کو اتنی خوبصورتی سے دکھایا گیا ہے کہ ناظرین کو گانے کی کمی محسوس ہی نہیں ہوئی لیکن کہانی کو اٹھانے کے لیے درمیان میں ایک میوزیکل سیکوئنس ڈالا گیا ہے ،جس کے پیچھے ایک کردار کی کہانی ہے ۔

اس سیکوئنس کو اداکارہ صائمہ بلوچ نے پرفارم کیا ہے جو فلم میں ’رجو‘ کو کردار کر رہی ہیں۔

جیو ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ رجو کے کردار تک پہنچنے میں ان کی 12 سال کی محنت ہے ۔ ان کا تعلق ایک ایرانی بلوچ فیملی سے ہے جہاں فلم اور ٹی وی میں کام کرنے کا سوچا بھی نہیں جاتا لیکن اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے گھر سے باہر قدم رکھے اور 10 سال قبل اپنی جدو جہد کا آغاز کیا۔

رئیلٹی ٹی وی شو سے کیریئرکی شروعات کی جس میں جیت ان کا مقدر نہ بن سکی البتہ یہاں سے انہیں کمرشلز کی آفرز آنا شروع ہوئیں ۔صائمہ نے بتایا کہ ان پیسوں سے انہوں نے اپنا بزنس شروع کیا کیونکہ اس دوران ان کی فلم بیتابیاں باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہوچکی تھی ۔انہوں نے کہا کہ وہ ڈراموں میں کام نہیں کرنا چاہتی تھیں کیونکہ وہاں اسکرپٹ دے کر پرفارمنس دینے کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے لیکن کردار کو اسٹڈی کرنے کا ٹائم نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ صرف فلموں میں کام کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ان کے دوست، میڈیا والے ان کا مزاق اڑاتے تھے کہ جہاں فلمیں چلتی ہی نہیں وہاں وہ کیسے اپنا کیریئر بنا پائیں گی؟

صائمہ نے کہا کہ وہ بیتابیاں کے فلاپ ہونے کے بعد 4 سال تک ڈپریشن میں رہیں اور ساتھ ساتھ اپنا پراپرٹی کا بزنس بھی چلاتی رہیں۔

میک اپ آرٹسٹ عاکف الیاس کے ایک فوٹو شوٹ کے بعد ان کی انڈسٹری میں دوبارہ واپسی ہوئی اور ایک دن انہیں فون کال آئی جس میں کہا گیا کہ مولا جٹ کے کرادر ’رجو‘ کے لیے وہ اپنا آڈیشن بھیج دیں ۔ صائمہ نے کہا کہ پہلے تو وہ فلم کا نام سنتے ہی ڈر گئیں لیکن پھر کیریکٹر کی ڈیٹیلز پڑھ کر ’رجو‘ کو تخلیق کرنا شروع کیا ۔چوٹی بنائی،کاجل لگایا دھوتی پہنی، دیے گئے ڈائیلاگز بولے اور اپنی وڈیوز آڈیشن کے لیے بھیج دیں۔ کچھ دن بعدعمارہ حکمت کی انہیں کال آئی کہ وہ سیلیکٹ کی جا چکی ہیں۔

صائمہ نے کہا کہ اس کے بعد انہیں ایک سین بھیجا گیا جس میں نہ ہونے کہ برابر ڈائیلاگ تھے ۔ اس بات کا دکھ تو ہوا کہ 8 سال کی جدوجہد کے بعد اتنا سا کردار، فیصلہ کیا کہ نہیں جاؤں گی کیونکہ یہاں فلمیں ریلیز نہیں ہوتیں لہٰذا میں نے انکار کردیا لیکن پھر سوچا کہ کیا پتہ یہ ہی کام ان کی انڈسٹری میں جگہ بنا دے اور پھر مولا جٹ کا سفر شروع ہوا۔

اس سے قبل رجو کے کردار کے لیے ان گنت آڈیشنز لیے جارہے تھے لیکن کوئی اس کردار کو اس لیے بھی نہیں کرنا چاہتا تھا کہ ماہرہ خان اور حمائمہ کی موجودگی میں وہ اپنی جگہ کیسے بنا پائے گا ؟

صائمہ نے کہا کہ وہ اپنی سینیئرز کی عزت کرتی ہیں اور کسی کی جگہ لینے کے بجائے اپنی جگہ بنانے پر یقین رکھتی ہیں،اس لیے انہوں نے ’رجو‘ کا کردار کرنے کی حامی بھری۔

صائمہ نے فلم کے بارے میں بتایا کہ جب وہ پہلے دن سیٹ پر پہنچیں تو رجو کا گیٹ اپ کر کے انہوں نے خود کو آئینے میں دیکھا اور پھر سب دھندلا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگ مجھ سے اس تجربے کے بارے میں پوچھتے ہیں لیکن میں انہیں کیا بتاؤں کہ میں تو وہاں تھی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریحان بشیر نے یہ پرفارمنس کوریوگراف کی تھی، شروع کے چند اسٹیپس کے بعد میں نے اپنے طریقے سے پرفارم کیا، کسی کو نہیں معلوم تھا میں رقص بسمل کر رہی ہوں۔

دیکھنے والوں کو جو کچھ وقت کے لیے اتنی پاورفل رجو نظر آئی ہے وہ میرا اپنا 12 سال کا درد ہے، تڑپ ہے جو اس کردار میں دکھ رہا ہے ۔

سین جب کٹ ہوا تو سب محو حیرت تھے البتہ بلال لاشاری تالیاں بجاتے ہوئے کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ آپ اس سے پہلے کہاں تھیں؟ انہوں نے کہا کہ بلال کے سوال پر میں نے جواب دیا کہ میں تو یہیں تھی لیکن آپ سے ملنے کا شاید صحیح وقت اب آیا ہے۔

صائمہ کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنی پروڈکشن پر کام کررہی ہیں اور جلد ہی آڈئینس ان کا کام دیکھ پائے گی البتہ ’رجو‘ کے کردار سے انہیں جو پیار ملا ہے اس پر وہ اللہ کے بعد ناظرین کی بہت شکر گزار ہیں ۔

مزید خبریں :