20 اکتوبر ، 2022
پشاور:خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی دو حکومتوں کے دوران 651 ارب روپےکا قرضہ لیاگیا۔
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی دو حکومتوں نے گزشتہ نو سال کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک سے 651 ارب روپےکے قرضے لیے۔
سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دورحکومت میں 6 منصوبوں کے لیے 89 ارب روپے کا قرضہ لیا گیا۔
دستاویز کے مطابق بی آر ٹی کے لیے 52 ارب 47 کروڑ روپے، سڑکوں کی بحالی کے لیے 14 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے، توانائی کے منصوبوں کے لیے 15 ارب 97کروڑ 50 لاکھ روپے، نیشنل ایمیونائزیشن پروگرام سپورٹ منصوبے کے لیے 33 کروڑ روپے، پیہورکینال توسیعی منصوبے کے لیے 3ارب 63کروڑ روپے کا قرضہ لیا گیا۔
پرویز خٹک کی حکومت میں 43 ارب روپے کا غیرملکی قرضہ واپس کیا گیا، قرضوں پر سود کی مد میں 7 ارب روپے ادا کیےگئے۔
دستاویز کے مطابق وزیراعلیٰ محمود خان کے دور حکومت میں 13 منصوبوں کے لیے 5 کھرب 61 ارب روپے کے قرضوں کے معاہدے کیےگئے۔
فنانس، آب پاشی، زراعت، سیاحت، ٹرانسپورٹ سمیت 9 شعبوں کے لیے 40 ارب 92 کروڑ روپے کا قرضہ 2 فیصد مارک اپ پرلیا گیا جن میں سے 146 ارب روپے کے قرضے صوبائی حکومت کو وصول ہوگئے۔
رواں مالی سال قرضوں اور سود کی مد میں صوبائی حکومت 20 ارب روپے ادا کرے گی جبکہ قرضوں کی واپسی 25 سے 30 سال کے دوران کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے 9 سالہ دور حکومت سے پہلے صوبے پر قرضوں کا بوجھ 132 ارب روپے تھا۔
دوسری جانب وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمورسلیم جھگڑا نے جیونیوز سے بات چیت میں بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت پر دسمبر 2021 تک 331 ارب روپے کا بیرونی قرضہ ہے، قرضوں کی ادائیگی کے بہتر نظم و نسق کے لیے ڈیٹ مینجمنٹ یونٹ بنایا ہے جب کہ اخراجات کنٹرول کرنے کے لیے پبلک فنانشل منیجمنٹ ایکٹ منظور کیا گیا ہے، ایکٹ کے تحت قرضوں کی حدیں بھی مقرر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رقوم کو فی امریکی ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کے تناسب سے روپیہ میں تبدیل کیاجاتا ہے، ڈالراور روپیہ کے تبادلے کی شرح وزارت اکنامک افیئرزڈویژن اسلام آباد مہیا کرتا ہے۔