Time 15 نومبر ، 2022
پاکستان

قابل ٹیکس آمدن نہ رکھنے والوں سے ناقابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی وصولی غیر آئینی قرار

غیر مناسب ٹیکس اگر کاروبار تباہ کرے یا لوگوں کو پراپرٹی سے محروم کردے تو وہ خلاف آئین ہے: لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو
غیر مناسب ٹیکس اگر کاروبار تباہ کرے یا لوگوں کو پراپرٹی سے محروم کردے تو وہ خلاف آئین ہے: لاہور ہائیکورٹ/ فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے قابل ٹیکس آمدن نہ رکھنے والے افراد سے ناقابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی وصولی غیر آئینی قرار دے دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے کم آمدنی والے موبائل فون صارف اور شادی ہال کی بکنگ پر 20 ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس کے خلاف 22 درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا۔ 

درخواستگزاروں نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 236 ڈی میں بذریعہ ترمیم ایڈوانس ٹیکس کی وصولی چیلنج کی تھی۔ 

عدالت نے تمام 22 پٹیشنز کو درخواستوں میں بدل کر اٹارنی جنرل سے مشاورت کے لیے چئیرمین ایف بی آر کو بھجوا دیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ غیر مناسب ٹیکس اگر کاروبار تباہ کرے یا لوگوں کو پراپرٹی سے محروم کردے تو وہ خلاف آئین ہے، عدالت نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کا حکم دیا۔ 

عدالت نے قرار دیا کہ وہ عدالتی تحمل پر عمل کرتے ہوئے اسے ترمیم کے لیے ایف بی آر اور اٹارنی جنرل کو بھیج رہے ہیں، تمام ضروری اقدامات 90 دن میں کرکے عملدرآمد رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔

عدالت نے قرار دیا کہ فیصلے تک درخواست گزاروں کو دیا گیا عبوری ریلیف جاری رہے گا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بغیر آمدن والے زندگی کی بنیادی ضروریات ریاست سے لینے کے حقدار ہوتے ہیں، بدقسمتی سے بغیر آمدن والے شہری پہلے ہی بالواسطہ ٹیکس دے رہے ہوتے ہیں، ایسے افراد پر غیر مطابقت شدہ ایڈوانس ٹیکس کو ضبط ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ٹیکس کوئی ضبطگی نہیں جو شہریوں سے ان کی پراپرٹی لے لے یا ٹیکس دینے والے کا کاروبار ختم کر دے، ریاست کا مطلب لوگوں کی خدمت ہے اور ان امور کے لیے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، پارلیمنٹ کا ٹیکس لگانا آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔

فیصلے کے مطابق آمدنی کا تخمینہ لگائے بغیر انکم ٹیکس کی وصولی کی اجازت نہیں، ایک اور تشویشناک پہلو ایڈوانس ٹیکس لگانے کا رجحان ہے، ٹیکس سلیب سے کم یا بے روزگار پہلے ہی ضروری اشیا پر امیر شخص کے برابر ٹیکس دے رہے ہیں۔

مزید خبریں :