22 نومبر ، 2022
کراچی: ڈیفنس میں پولیس اہلکار کو قتل کرنے والے مبینہ ملزم خرم نثار کے والدین نے بیٹے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔
تفتیشی حکام کے مطابق پولیس نے ملزم خرم نثار کے والدین کا بیان ریکارڈ کرلیا جس میں ملزم کے والدین نے خرم نثار سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔
پولیس کے مطابق والدین نے بیان میں کہا ہمیں نہیں معلوم کہ اس وقت خرم کہاں ہے، خرم سال میں ایک دفعہ پاکستان آتا ہے اور وہ پاکستان آکرکیا کرتا ہے ہمیں نہیں معلوم۔
والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ خرم کی حرکتوں کے ہم بالکل بھی ذمےدار نہیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ خرم کے بیان کے بعد اس کے والدین کو واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔
پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ درج
دوسری جانب ڈیفنس میں پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق اہلکار کے قتل کا مقدمہ سب انسپکٹرکی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں انسداد دہشتگردی، قتل اورپولیس مقابلے کی دفعات شامل ہیں جب کہ شہید اہلکارکے ساتھی کانسٹیبل کا تفصیلی بیان بھی مقدمےکے متن کا حصہ ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہےکہ پولیس اہلکار عبد الرحمان کوکنپٹی پر دائیں جانب گولی لگی جس کاسکہ سرمیں پھنس گیا، شاہین فورس کے دو جوانوں کی ڈیوٹی موٹرسائیکل گشت پرتھانہ درخشاں کی حدود میں تھی، خیابان شمشیر سگنل پرپہنچے تو قریب سے گزرتی کار سے خاتون کےچیخنے کی آوازیں آئیں، خاتون کی آواز سن کر شہید اہلکار عبد الرحمان نے گاڑی کا تعاقب کیا اور اس نے عبد اللہ شاہ غازی مزار کے قریب کار کو روک لیا، گاڑی رکنے پرکانسٹیبل عبدالرحمان اگلی سیٹ پر جاکر بیٹھا اورخاتون پچھلی سیٹ سے اترکربھاگ گئی۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہےکہ کار ڈرائیورنےگاڑی چلائی اورکچھ فاصلے پر لے جا کر روکی، کار میں ڈرائیور اور پولیس اہلکار میں تلخ کلامی ہوئی اور تلخ کلامی کے بعد کار ڈرائیور نے پولیس اہلکار کو گولی ماردی جب کہ شہید اہلکار نے بھی ایک فائر کیا مگر ملزم بچ گیا۔