کابل میں پاکستانی ناظم الامور پرقاتلانہ حملہ، گارڈ زخمی

فائرنگ اس وقت ہوئی جب ناظم الامور چہل قدمی کر رہے تھے: ذرائع— فوٹو:فائل
فائرنگ اس وقت ہوئی جب ناظم الامور چہل قدمی کر رہے تھے: ذرائع— فوٹو:فائل

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق فائرنگ اس وقت ہوئی جب ناظم الامور چہل قدمی کر رہے تھے، گولی لگنے سے پاکستانی ناظم الامور کا گارڈ زخمی ہوگیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گارڈ کو سینے میں تین گولیاں لگی ہیں اور اسے ابتدائی طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اسے پشاور پہنچادیاگیا۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانے میں چھٹی کے باعث رش نہیں تھا۔

اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کابل میں ہیڈ آف مشن پر حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھاکہ افغان ناظم الامور کو طلب کر کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی سفارتخانہ بند کرنے اور کابل سے سفارتی عملے کو واپس بلانے کی خبروں میں صداقت نہیں۔

وزیراعظم کا حملے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ

دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرات مند سکیورٹی گارڈ کو سلام جس نے ان کی جان بچانے کیلئے گولی کھائی، سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔

وزیراعظم نے حملے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اُدھر وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ کابل میں ہیڈ آف مشن عبید نظامانی سے بات کی ہے، وہ قاتلانہ حملے میں بال بال بچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کابل میں ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہمارے سفارتکاروں کا تحفظ اور حفاظت بنیادی اہمیت کے حامل ہے، ہم زخمی اہلکار اسرار کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ زخمی اہلکار کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔

مزید خبریں :