05 دسمبر ، 2022
خواتین اور بچوں کے تحفظ کیلئے ملک بھر میں مختلف منصوبے کام کر رہے ہیں لیکن ’وومن اسمارٹ پولیس اسٹیشن کوئٹہ‘ بلوچستان کا اپنی نوعیت کا پہلا جنیڈر بیسڈ پولیس اسٹیشن ہے جہاں یہ تمام مقاصد پورے ہوتے نظر آتے ہیں۔
اس پولیس اسٹیشن کی عمارت کا افتتاح سابق انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ نے 23 مئی 2022 کو کیا تاہم وومن پولیس اسٹیشن کوئٹہ کی پہلی ایس ایچ او کے طور پر بلوچستان پولیس کے شہید پولیس افسر منظور ترین کی بیوہ زرغونہ کاکڑ کا تقرر 14 جنوری 2020 کو ہی کردیا گیا تھا جو ابھی تک کام کررہی ہیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ غلام اظفر مہیسر کے زیر نگرانی ون ونڈو آپریشن کے تحت وومن تھانے میں ایف آئی آر کا ڈیجیٹل اندراج، خواتین کی مختلف شکایت کے اندراج اور ازالے کا نظام، سہولت مرکز، خواتین کے معاملات کا فیڈ بیک اور مانیٹرنگ، پولیس خدمت مرکز، کسی بھی قسم کے کریکٹر سرٹیفکیٹس، ڈرائیونگ لائسنس کا حصول جیسے معاملات ایک چھت تلے منٹوں میں دستیاب ہیں۔
وومن پولیس اسٹیشن میں قائم فرنٹ ڈیسک میں خواتین کی مطلوبہ سہولیات، شکایات اور مقدمات اور دفتری امور کی جدید طرز پر انجام دہی کیلئے تین الگ الگ کاؤنٹر قائم کیے گئے ہیں جو ہفتے کے ساتوں دن اور 24 گھنٹے فعال ہیں۔
تھانے کے پولیس خدمات مرکز (پی کیو ایم) کاؤنٹر کی ڈیوٹی آفیسر صبا راحیل نے بتایا کہ پی کیو ایم کاؤنٹر پر خواتین کو ایک چھت تلے ریلیف اور سہولیات فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے، مطلوبہ دستاویزات کے ہمراہ جانے والی خواتین کو کسی بھی قسم کے کریکٹر سرٹیفیکیٹس، پولیس تصدیق، کرایہ داران اور گھریلو ملازمین کا اندراج، کسی بھی قسم کی اشیا یا دستاویزات کی گمشدگی کی اطلاعی رپورٹ، مقامی لرنر ڈرائیونگ لائسنس، ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید اور بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس کا حصول تین سے 30 منٹ کے دورانیے میں ممکن بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کاؤنٹر پر 6 مختلف سافٹ ویئر پر ہونے والا کام اور تمام ریکارڈ آن لائن ہے اور آئی جی بلوچستان، ڈی آئی جی کوئٹہ سمیت تمام متعلقہ شعبوں کو یہاں تک برقی رسائی حاصل ہے۔
اس کے ساتھ ہی واقع دوسرے کاؤنٹر پر بلوچستان بھر کی خواتین کی شکایات کے ازالے کیلئے آن لائن کوشش کی جاتی ہے۔ دوسرے کاؤنٹر کی ڈیوٹی آفیسر نوشی پرویز نے بتایا کہ صوبے بھر میں جن خواتین کے ساتھ کوئی زیادتی، تشدد یا کوئی گھریلو لڑائی جھگڑا ہوتا ہے تو فوری طور پر آن لائن شکایت درج کرکے ازالہ کیلئے کوشش شروع کردی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صورتحال سنگین ہونے کی صورت میں مقدمات کا اندراج بھی اسی جگہ پر آن لائن کردیا جاتا ہے، وومن پولیس اسٹیشن کوئٹہ میں روزنامچہ پر اندراج بھی آن لائن کیا جاتا ہے۔
اس کام کے تیسرے کاؤنٹر پی ایس آر پر آن لائن ڈیوٹی منشی ثوبیہ نے بتایا کہ ان کے کاؤنٹر پر صرف روزنامچہ ہی نہیں بلکہ تھانہ سے متعلق 25 مختلف رجسٹرز کا ڈیٹا بھی آن لائن کیا جاتا ہے۔
وومن تھانے میں رجسٹرز کی شکل میں پرانے طرز کا روزنامچہ اور دیگر دستاویزی سیکشن بھی الگ موجود ہے جن کے دونوں طرف خواتین قیدیوں اور پناہ لینے والی عورتوں کو رکھنے کے لیے لاک طرز کے جدید سہولتوں سے آراستہ کمرے میں موجود ہیں جہاں قالین اور گدے کے علاوہ انہیں سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہیٹرز بھی موجود ہیں۔
ایس ایچ او زرغونہ کاکڑ کے مطابق وومن پولیس اسٹیشن کوئٹہ میں اب تک 17 مقدمات کا اندراج کیا جاچکا ہے جبکہ مختلف استغاثہ اس کے علاوہ کیے گئے ہیں۔
زرغونہ کاکڑ کے مطابق ان کے تھانے میں 52 خواتین اہلکار تعینات ہیں تاہم یہ اسٹاف بہت کم ہے، حکومت کی منصوبہ بندی کے تحت مزید خواتین افسران اور اہلکار بھرتی کیے گئے ہیں جس کے بعد مزید 57 خواتین پولیس اہلکار انہیں دستیاب ہوجائیں گی۔
تھانے میں مظالم کا شکار خواتین اور ان کے بچوں کو قیام کرانے کیلئے زیرزمین اسٹیٹ آف دی آرٹ سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں بچوں کا ڈے کیئر سینٹر قابل ذکر ہے۔
زرغونہ کاکڑ نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن اور وومن و چائلڈ پروٹیکشن سینٹر کو الگ الگ کیا گیا ہے، ایسی خواتین جو متاثرہ ہوتی ہیں وہ ملزمہ نہیں ہوتیں انہیں تھانے کے زیر زمین سینٹر میں پروٹیکشن دی جاتی ہے۔
ڈے کیئر سینٹر میں بچوں کیلئے پرکشش، دیدہ زیب اور خوبصورت ماحول رکھا گیا ہے، بچوں کے کھیلنے کودنے اور آرام کرنے کی بہترین سہولیات دیگر سینٹر میں دستیاب ہیں۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ تھانے کا وومن اسٹاف جو اپنے بچوں کے ساتھ ڈیوٹی کرتا ہے انہیں یہ سہولت دی گئی ہے جبکہ شہر کی دیگر خواتین جو ملازمت پیشہ ہیں اور ان کے پاس بچے سنبھالنے والا کوئی نہیں وہ بھی یہاں پر استفادہ کر سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی خواتین جن کو طبی امداد، میڈیکولیگل یا قانونی مشاورت درکار ہو انہیں بھی اسی تھانے کے زیرزمین سینٹر میں عارضی شیلٹر دیا جاتا ہے۔
خواتین اور بچوں کے ساتھ پورے صوبے میں کہیں بھی کوئی واقعہ پیش آتا ہے بچوں کی حوالگی کا کوئی مسئلہ ہوتا ہے اس کا فوری ازالہ کیا جاتا ہے، بچوں کے ساتھ شیلٹر لینے والی خواتین کیلئے الگ جگہ مختص کی گئی ہے۔
بلوچستان بھر کی خواتین کیلئے وومن اسمارٹ پولیس اسٹیشن میں ہیلپ لائن 1089 متعارف کرائی گئی ہے جہاں خواتین پولیس کی مدد، شیلٹر، وکیل کے حصول، طبی امداد، نفسیاتی ماہر کی خدمات یا کسی بھی قسم کی قانونی مشاورت کے لیے ماہرین خدمات حاصل کر سکتی ہیں۔