12 دسمبر ، 2022
کراچی کے ٹیپو سلطان تھانے کی حدود میں شارع فیصل پر نرسری کے قریب گزشتہ ہفتہ مقابلے میں ہلاک ملزم کراچی کے مخصوص تنظیمی سیٹ اپ کا اہم رکن اور خطرناک شوٹر تھا۔
پولیس کے مطابق اس گروہ کے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ایسٹ عبدالرحیم شیرازی کے مطابق 9 دسمبر کی سہہ پہر پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی بلاک 6 میں نرسری کے قریب شارع فیصل کی سروس روڈ بینک سے نکلنےکے بعد شہری کو لوٹنے کے دوران سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ہلاک ملزم کی لاش کی نادرا ریکارڈ کے ذریعے شناخت محمد سلمان کے نام سے ہوئی۔
عبدالرحیم شیرازی کے مطابق ایک ہی ملزم سے تین جدید نائن ایم ایم پستول ملنے کی وجہ سے انہوں نے دو ڈی ایس پیز، ایس ایچ او ٹیپو سلطان اور دیگر پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم بنائی تھی۔
عبدالرحیم شیرازی کے مطابق اس سلسلے میں چھاپہ مار کارروائیوں اور تحقیقات کے دوران ایسے کئی شواہد ملے ہیں کہ یہ گروہ کراچی میں سنگین جرائم کی وارداتوں اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
عبدالرحیم شیرازی کے مطابق ہلاک ملزم خطرناک حد تک ماہر نشانہ باز تھا جو پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ کے جواب میں موٹر سائیکل کی پچھلی نشست پر بیٹھا دونوں ہاتھوں میں موجود پستولوں سے گولی چلا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم سلمان اور اس کا فرار ساتھی کراچی کے تنظیمی سیٹ اپ کے سرگرم رکن نکلے تھے۔
ایس ایچ او ٹیپو سلطان انسپکٹر عظمیٰ خان کے مطابق ملزم سلمان سے برآمد تین پستول بھی مبینہ طور پر وارداتوں چھینے ہوئے معلوم ہوتے ہیں، ملزم سے برآمد موٹرسائیکل پر الفلاح کے رہائشی حماد گاڑی کی جعلی نمبر پلیٹ لگی تھی، عظمیٰ خان کے مطابق شاطر اور چالاک ملزمان پکڑے جانے سے بچنے کے لیے واردات کے وقت موبائل فون استعمال نہیں کرتے تھے، ہلاک ملزم محمد سلمان کے زیر استعمال موبائل فون واردات کے وقت لانڈھی میں اس کے گھر پر تھا، لانڈھی میں پولیس چھاپے کے دوران گھر سے شہر میں ہونے والی کئی ڈکیتیوں کے شواہد ملے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ملزم کا والد اسماعیل سابق پولیس اہلکار ہے، جس نے بیٹے کو نشے کا عادی ظاہر کیا، والد اسماعیل اور بھائی ذیشان نے ہلاک ملزم سلمان کی لاش وصول کی۔