Time 15 جنوری ، 2023
کھیل

آپ تھکتے نہیں؟ ’سگریٹ نہیں پتا‘، صحافی کا سوال اور عمران طاہر کا جواب، کرکٹر کی دلچسپ پریس کانفرنس

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بڑے کنٹریکٹ نہیں ملے لیکن یہ اعتماد ہے کہ اگر پرفارمنس دی تو ملین ڈالرز لینے والوں کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہوں: عمران طاہر — فوٹو: سوشل  میڈیا
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بڑے کنٹریکٹ نہیں ملے لیکن یہ اعتماد ہے کہ اگر پرفارمنس دی تو ملین ڈالرز لینے والوں کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہوں: عمران طاہر — فوٹو: سوشل  میڈیا

جنوبی افریقا کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے اسپنر عمران طاہر ڈھائی ماہ بعد 44 برس کے ہوجائیں گے۔

 لاہور میں پیدا ہونیوالے عمران طاہر نے اپنی ابتدائی کرکٹ پاکستان میں ہی کھیلی مگر یہاں موقع نہ ملنے کی وجہ سے وہ جنوبی افریقا جا بسے جہاں 2011 میں32 سال کی عمر میں انہوں نے انٹرنیشنل ڈیبیو کیا ۔

عمران طاہر اپنے کیرئیر میں پچاس سے زائد ٹیموں کی نمائندگی کرچکے ہیں، وہ 800 سے زائد پروفیشنل میچز کھیل چکے ہیں تاہم ان کے جوش ، جذبے اور ’گیم ایتھیکس‘ میں کوئی کمی نہیں آئی، وہ آج بھی اتنے ہی جوشیلے ہیں جتنے شاید وہ 3 نومبر 1996 کو اپنے ڈیبیو کے موقع پر ہوں جب انہوں نے اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس میچ میں لاہور کی جانب سے کھیلتے ہوئے پہلی اننگز میں فیصل آباد کے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔

اپنی 44 ویں  سالگرہ سے 10ہفتے کی دوری پر عمران طاہر نے ہفتے کو ابوظہبی میں امارات کی انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی لیگ میں ایم آئی ایمریٹس کی جانب سے شارجہ واریئیر کیخلاف میچ کھیلا اور 26 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

میچ میں عمران کی بولنگ ہو یو بولنگ کے بعد کی سیلبریشن، عمران طاہر کا جوش قابل دید تھا۔

جنوبی افریقی اسپنر سے میچ کے بعد ایک پاکستانی صحافی نے ان کو وسیم اکرم کا مشہور ٹی وی کمرشل یاد دلاتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ نہیں تھکتے تو اس پر عمران طاہر بھی وہی بولے جو وسیم اکرم نے اس اشتہار میں کہا تھا ’میں سگریٹ نہیں پیتا‘۔

اس جواب کے ساتھ عمران طاہر کی پریس کانفرنس کا آغاز ہوا جس میں انہوں نے اپنے دل کی باتیں کھل کر کیں۔

عمران طاہر نے کہا کہ ’میں اس کے لیے بہت محنت کرتا ہوں، پس پردہ ہونیوالی محنت کسی کو نظر نہیں آتی، میری عمر میں یہ سب آسان نہیں لیکن مجھے اپنی محنت اور اپنی صلاحیتوں پر یقین ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر میں اپنا کام پورا کروں گا تو مجھے کسی سے ڈر نہیں ، میں کھیل کی عزت کرتا ہوں اور ہر میچ میں اپنا سو فیصد دیتا ہوں‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسی کیا چیز ہے جو آج بھی ان کا حوصلہ بلند کرتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ’مجھے اس کھیل نے بہت کچھ دیا، میں چھوٹا تھا تو یہی خواہش تھی کہ پوری دنیا کو اپنی صلاحیت دکھا دوں، جب موقع ملا تو ریلیکس نہیں ہونا چاہتا تھا، مجھے انٹرنیشنل کرکٹ32 سال کی عمر میں ملی، موقع دیر سے ملا لیکن اسکو جانے نہیں دینا تھا اس لیے کافی محنت کرتا رہا، کھیل سے ایماندار رہا اور رہوں گا، کیوں کہ اس کھیل نے مجھے بہت کچھ دیا‘۔

عمران طاہر آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کے بعد پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی جانب سے ایکشن میں ہوں گے، وہ اس بار بطور پلاٹینم کھلاڑی میدان میں اتریں گے۔

 جنوبی افریقا کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے والے عمران طاہر سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے جنوبی افریقا میں جاری لیگ پر امارات میں ہونیوالی لیگ کو کیوں ترجیح دی تو انہوں نے کہا کہ وہ اب جنوبی افریقا میں نہیں بلکہ دبئی میں فیملی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں اور اس لیگ میں رہتے ہوئے وہ فیملی سے قریب بھی رہ سکتے ہیں۔

عمران طاہر نے اپنے دل کی باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ’ پہلے فرنچائز میری عمر پر سوال کرتی تھی، مجھ پر پیسہ خرچ کرنے سے کتراتی تھی، میں جب بھی گراؤنڈ میں آتا ہوں مجھے خود کو ثابت کرنا پڑتا ہے، میں پیسوں کیلئے نہیں کھیلتا، میں عزت کیلئے کھیلتا ہوں، کبھی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بڑے کنٹریکٹ نہیں ملے،لیکن یہ اعتماد ہے کہ اگر پرفارمنس دی تو ملین ڈالر لینے والوں کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہوں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آج بھی کرکٹ اس لیے کھیل رہے ہیں کیوں کہ انہیں آج بھی اس کھیل کی بھوک ہے، جس دن کھیل سے جی بھرگیا چھوڑ دیں گے۔

مزید خبریں :