20 جنوری ، 2023
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف ویڈیوز اور ٹوئٹس کے ذریعے شروع کی جانے والی مہم کی حقیقت سامنے آگئی جس کے بعد مہم کا آغاز کرنے والے ٹوئٹر صارف ڈاکٹر نیمویادیو نے معافی مانگ لی۔
سوشل میڈیا پر بابراعظم سے متعلق حال ہی میں ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں مبینہ طور پر بابر کو ایک لڑکی کے ساتھ گفتگو کرتے دکھایا گیا، ویڈیو کو یوٹیوب پر ڈیلیٹ کردیا گیا ہے لیکن کئی یوٹیوبرز نے اس پر وی لاگ کرکے بابر اعظم کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، یہی نہیں اس جھوٹی خبر کو بھارتی چینل سمیت کئی معروف غیر ملکی میڈیا پر بھی نشر کیا گیا۔
تاہم اب اس خبر کی حقیقت سامنے آگئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ خبر جھوٹی تھی جس کا آغاز مذاقاً ایک پیروڈی اکاؤنٹ سے بذریعہ ٹوئٹ کیا گیا تاہم اب ڈاکٹر نیمو یادیو نے بابراعظم سے معافی مانگ لی۔
پیروڈی اکاؤنٹ کے مطابق بابر کے خلاف ٹوئٹس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ کس طرح ایک غلط معلومات تسلیم شدہ حقیقت میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
تاہم اب ڈاکٹر نیمو یادیو نامی پیروڈی اکاؤنٹ سے بابراعظم سے معافی کیلئے مختلف ٹوئٹس کی جارہی ہیں جب کہ بابر اس تمام قصے کے دوران خاموش رہے۔
نیمو یادیو کی جانب سے 15 جنوری 2023 کو بابراعظم کے خلاف ٹوئٹ کی گئی جس میں بابر کی کچھ نجی ویڈیوز کے اسکرین شاٹ لگائے گئے۔
اس ویڈیوز کے حوالے سے نیمو نے یہ بتایا کہ انہوں نے یہ اسکرین شاٹ ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز سے لیے جس کے بعد ان کی ٹوئٹ کو 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا گیا جو بھارتی چینل سمیت کئی میڈیا پر بطور خبر پھیل گئی، ٹوئٹ کو دوسرے دن ہی ڈیلیٹ کردیا گیا تھا لیکن یہ خبر تاحال 8 بھارتی ویب سائٹ پر موجود ہے، یہی نہیں میری ٹوئٹ پر ایک غیر ملکی ویب سائٹ نے پورا آرٹیکل بھی چھاپ دیا۔
ڈاکٹر نیمو یادیو نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ میرے فولورز مجھے اور میری ٹوئٹس کو جانتے ہیں اور یہ ٹوئٹ صرف ایک مذاق تھی جس کے بعد مجھے اور میری فیملی کو پیغامات بھیج کر بدسلوکی کی گئی جس کے لیے میں مستقبل میں محتاط رہوں گا۔
واضح رہے کہ پی سی بی نے آسٹریلوی اسپورٹس چینل فوکس نیوز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینل کو شٹ اپ کال دی اور ناراضی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد فوکس کرکٹ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی۔