پاکستان
Time 01 فروری ، 2023

پاکستان میں 100 سے زائد اموات والے دہشتگردی کے واقعات

18 اکتوبر 2007 کو کراچی میں کارساز روڈ پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کے قافلے پر حملے میں 139 افراد جاں بحق اور 450 سے زائد زخمی ہوئے تھے/ فوٹو اے ایف پی
18 اکتوبر 2007 کو کراچی میں کارساز روڈ پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کے قافلے پر حملے میں 139 افراد جاں بحق اور 450 سے زائد زخمی ہوئے تھے/ فوٹو اے ایف پی

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ حال ہی میں پشاور شہر کے پولیس لائنز علاقے میں ایک مسجد کے اندر ہونے والے خودکش بم دھماکے میں اب 100 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جس سے یہ ملک کی تاریخ میں دہشتگردی سے متعلق مہلک ترین واقعات میں سے ایک ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد تین ہندسوں کو عبور کر چکی ہے۔

18 اکتوبر 2007 کو کراچی میں کارساز روڈ پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کے قافلے پر حملے میں 139 افراد جاں بحق اور 450 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

17 اور 19 نومبر 2007 کے درمیان افغانستان کی سرحد سے متصل قبائلی علاقے پاراچنار میں مقیم شیعہ اور سنی فرقوں کے درمیان تین روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور 168 زخمی ہوگئے۔

31 جولائی اور 4 اگست 2008 کے درمیان وادی سوات میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے حامی عسکریت پسندوں کے درمیان ایک ہفتے کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تقریباً 136 افراد مارے گئے۔

7 اگست 2008 سے 18 اگست 2008 کے درمیان کرم ایجنسی میں طوری اور بنگش قبائل کے درمیان مسلسل 12 روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں کم از کم 287 افراد ہلاک اور 373 زخمی ہو گئے۔

10 اکتوبر 2008 کو اورکزئی ایجنسی میں ایک خودکش بمبار نے اپنی کار 600 افراد کے جلسے سے ٹکرا دی تھی جس میں کم از کم 110 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

28 اکتوبر 2009 کو پشاور کے ایک بازار میں کار بم دھماکے میں کم از کم 118 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔

نوٹ: یہ رپورٹ یکم فروری 2023 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی