14 دسمبر ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پی آئی اے میں مزید بھرتیاں روکی جائیں،سپریم کورٹ نے ایچ آر پی آئی اے کوبھیملازمین کی بھرتیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملازمینکی بھرتیوں کا طریقہ کار،اندرون اوربیرون ملک ٹکٹ کی فروخت کیلئے ایجنٹس کی تعداد اور انہیں رکھنے کا طریقہ کار سے بھی عدالت کوآگاہ کیا جائے،سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ کی ڈی جی سول ایوی ایشن اور چیرمین پی آئی اے کوہدایتکی کہ آئندہ پروازیں تاخیرکاشکارنہ ہوں۔پی آئی اے بدانتظامی کیس کی سماعت کے دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کا روزانہ اربوں روپے کرپشن بارے بیان قابل غور ہے، پی آئی اے میں پیسہ عوام الناس کا ہے ، کیا فرانزک آڈٹ کرایاگیا؟چیف جسٹس افتخار محمدچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پی آئی اے بدانتظامی کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے ایک جہاز کے لیے 450 ملازم ہیں، ایسے میں ایئر لائنز کیا منافع کمائے گی ، جہاز میں اتنے مسافر نہیں ہوتے جتنے ملازمین دیکھ بھال کے لیے رکھے گئے ہیں، پی آئی اے کے وکیل راجہ بشیر نے کہا کہ پی آئی اے کا فرانزک آڈٹ نہیں کرایا گیا، جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پی آئی اے میں بھرتیوں کا عمل اب بھی جاری ہے ،اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ دو سال میں پرچیوں پر کتنی بھرتیاں ہوئیں، عدالت کا آگاہ کیا جائے ، دیگر ایئر لائنز کے ٹکٹ کے ریٹ کم ہیں اور وہ پھر بھی وہ منافع میں ہیں۔