Time 10 فروری ، 2023
پاکستان

لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم

پنجاب اسمبلی کیلئے انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا— فوٹو: فائل
پنجاب اسمبلی کیلئے انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا— فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دے دیا۔

پنجاب اسمبلی کیلئے انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو الیکشن کا اعلان کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ مختصر فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو  الیکشن کا اعلان کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

جسٹس جواد حسن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عدالت تحریک انصاف کی درخواست منظور کرتی ہے، الیکشن کمیشن آئین میں دی گئی مدت کے اندر الیکشن کا  اعلان کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ کہا جا سکتا ہےکہ آئین میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا اختیار ہے، پینمبرا ڈاکٹرائن کے تحت آئین کی کسی ایک شق کو اکیلے نہیں پڑھنا چاہیے، اس ڈاکٹرائن کے تحت سیاق و سباق اور آئین کے اصولوں کو مکمل دیکھنا چاہیے، الیکشن کمیشن کی الیکشن کی تاریخ دینےکی ذمےداری پینمبرا کے تحت آئین اور الیکشن قوانین کےمطابق ہے۔

تحریری فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی پنجاب میں الیکشن کرانےکی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پنجاب اسمبلی کیلئے فوری الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے، الیکشن کمیشن گورنر سے مشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کرے، یقینی بنایاجائےکہ آئین میں دی گئی 90 دن کی مدت سےتجاوز نہ ہو۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ آئین میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانےکا اختیار ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ آرٹیکل 224 ٹو میں یہ نہیں لکھا کہ اگر اسمبلی خود تحلیل ہوجائے تو تاریخ دینے کا اختیار کسے ہے،  اسی لیےالیکشن کمیشن کے اختیارات کو دیکھنا ہوگا، آرٹیکل 218 تھری کےتحت الیکشن کراناالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، آرٹیکل 219 ڈی کے تحت قومی وصوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کرانےکا چارج الیکشن کمیشن کے پاس ہے، کسی فریق نے انکار نہیں کیا کہ آئین میں الیکشن کرانےکی مدت 90 دن ہے، اختلاف الیکشن کی تاریخ دینے پر ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف اور شہری منیر احمد کی درخواستوں پر سماعت کی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دوران سماعت مؤقف اختیار کیا کہ انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں، جب تک کمیشن کو فنڈز مہیا نہیں کیے جاتے الیکشن کرانا ممکن نہیں، صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے وفاقی حکومت کا مکمل تعاون درکار ہے، مخصوص حالات میں قانون الیکشن مؤخر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن ایک دن نہ ہوں تو انتخابات کی شفافیت متاثر ہوسکتی ہے۔

اس موقع پر  گورنر پنجاب کے وکیل ایڈووکیٹ شہزاد شوکت نے بیان دیا کہ گورنر نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا لہٰذا  نئے انتخابات کی تاریخ دینا ان کی ذمہ داری نہیں۔ گورنر کے وکیل نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کی۔ 

اس دوران تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر گورنر الیکشن کی تاریخ نہ دیں تو پھر صدر مملکت تاریخ مقرر کرسکتے ہیں۔ اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔

سماعت کے آغاز پر آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ یہ دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

مزید خبریں :