ماؤنٹ ایورسٹ پر صدیوں سے کوہ پیماؤں کی کھانسی اور چھینک کے جراثیم محفوظ، تحقیق

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

امریکی یونیورسٹی کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پہاڑوں پر جمی برف میں انسان کے کھانسنے اور چھینکنے کے جراثیم صدیوں تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔   

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف کولاراڈو  کے محققین نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ  سے حاصل کردہ مٹی کے نمونوں کا تجزیہ کیا جس میں انسانوں سے وابستہ جراثیم  پائے گئے۔

تحقیق  کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ کی مٹی کے نمونوں میں ملنے والے یہ جراثیم  (Staphylococcus جو کہ فوڈ پوائزننگ اور نمونیا سے منسلک ہے) اور (Streptococcus جو گلے کی سوزش کا سبب بنتا ہے) کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔

محقیقن کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ کی مٹی میں جو جراثیم پائے  گئے ان میں سے زیادہ تر کو غیر فعال سمجھا جاتا تھا لیکن یہ  برفانی حصے میں انسانی سرگرمیوں کے قریب کافی وقت سے محفوظ رہے۔

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے حاصل کردہ نتائج سے یہ خیال کیا جاسکتا ہے کہ  دنیا سے باہر دوسرے منجمد سیاروں پر  زندگی کے آثار موجود ہو سکتے ہے۔ 

ماضی میں محققین نے زمین پر سرد ترین علاقوں میں مٹی کا مطالعہ کیا لیکن اس میں انسانوں سے وابستہ جراثیم کی تعداد نہ ہونے کے برابر پائی گئی۔

اب  آرکٹک، انٹارکٹک، اور الپائن ریسرچ میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں امریکی ٹیم نے جدید ترین جین ترتیب دینے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مٹی کا تجزیہ کیا۔

یہ مٹی کے نمونے 2019 میں ایورسٹ مہم کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ کے ساؤتھ کول سے جمع کیے گئے تھے۔

ساؤتھ کول ماؤنٹ ایورسٹ اور لوٹسے چوٹی کے درمیان ایک چٹانی فاصلہ ہے،جو کوہ پیماؤں کے لیے دنیا کے بلند ترین پہاڑ پر اپنا سفر شروع کرنے سے پہلے آخری  اسٹاپ ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ اس مٹی سے جو انسانی جراثیم پائے گئے وہ کوہ پیماؤں کے چھینکنے اور کھانسنے کی صورت میں  وہاں محفوظ رہے۔

مزید خبریں :