اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو سپریم کورٹ مداخلت کریگی: چیف جسٹس

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہےکہ اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو سپریم کورٹ مداخلت کرےگی۔

سپریم کورٹ میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست واپس لینے پر غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف اپیل خارج کردی۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نگران  حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہوچکا ہے، آرٹیکل218 کے تحت صاف شفاف الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے بیورو کریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی منظوری سے کسی افسرکا تبادلہ کرسکتی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صاف شفاف الیکشن کے لیے تبادلوں کا اختیار  الیکشن کمیشن استعمال کرتا ہے، ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے، الیکشن کمیشن خود بھی نگران حکومت کوافسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے، نگران حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے، بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط طریقے سے سمجھا جاتا ہے، ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988 میں ایک  ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا، ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے، عدلیہ پربھی حملے ہو رہے ہیں، عدلیہ کا تحفظ کریں گے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے سپریم کورٹ تحفظ فراہم کرے گی، الیکشن کمیشن کوآئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں جن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے، اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو سپریم کورٹ مداخلت کرےگی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے  بدنام کیا جا رہا ہے، ہم صبر اور درگزر سےکام لےکر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے، آئینی اداروں کوبدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ہم ان ٹیپس پر صبر اور درگزر کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ادارے کا تحفظ کریں گے۔

مزید خبریں :