27 مارچ ، 2023
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کے از خودنوٹس کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ججز میں سابقہ حکم پر اختلاف سامنے آیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر شامل، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔
تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی 3 بار توہین کی گئی، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ الیکشن شیڈول کب جاری ہوا تھا؟
وکیل تحریک انصاف نے بتایا کہ الیکشن شیڈول 8 مارچ کو جاری کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن کے پاس انتحابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہی نہیں تھا، گورنر خیبر پختونخوا نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن کی تاریخ نہیں دی، صدر مملکت نے الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد 30 اپریل کی تاریخ دی۔
جسٹس جمال مندوخیل کا پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ آپ سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا سپریم کورٹ آئین اور اپنے حکم پر عملدرآمد کرائے۔ جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا عدالتی حکم پرعملدرآمد کرانا ہائیکورٹ کا کام ہے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر سے استفسار کیا کہآپ کس عدالتی حکم پر عملدرآمد چاہتے ہیں؟ اس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وہ یکم مارچ کے حکم نامے کی بات کررہے ہیں جس میں 90 دن میں انتخابات کا حکم ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ میرے معزز ساتھی دستخط شدہ عدالتی فیصلے کا حوالہ دینا چاہ رہے ہیں، سب سے اہم سوال یہ ہےکہ کیا الیکشن کمیشن صدر مملکت کی دی گئی تاریخ بدل سکتا ہے؟ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ کو بدلا ہے، ہم نے دیکھنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس صدرکی دی گئی تاریخ بدلنے کا اختیار ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے دو ججوں نے صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن سے متعلق از خود نوٹس کیس کی درخواستیں مسترد کردی ہیں اور لاہور اور پشاور ہائیکورٹس کو اس حوالے سے زیر التوا درخواستوں پر 3 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
27 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ از خود نوٹس 4 ججز نے مسترد کیا، آرڈر آف کورٹ 3-4 کا فیصلہ ہے۔