سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ ہو یا فل کورٹ ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران خان

اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی، سب کی متفقہ رائے تھی کہ انتخاب کے 90 روز میں انعقاد کے حوالے سے متعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں: چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو فائل
 اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی، سب کی متفقہ رائے تھی کہ انتخاب کے 90 روز میں انعقاد کے حوالے سے متعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں: چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ ہو یا فل کورٹ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں الیکشن کی تاریخ ملتوی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والے بینچ کے ٹوٹنے پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ ہو یا فل کورٹ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انتخابات آئین میں فراہم کردہ مدت (90 روز) کے دوران ہو رہے ہیں یا نہیں!

عمران خان کا مزید کہنا تھا میں نے اپنی 2 اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی اور ان سب کی متفقہ رائے تھی کہ انتخاب کے 90 روز میں انعقاد کے حوالے سے متعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں۔

انہوں نے لکھا کہ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار، اس کے سرپرست اور ایک نہایت متنازع الیکشن کمیشن اب آئین کا کھلا مذاق اڑانے پر اتر آئے ہیں، دستور کی مختلف شقوں کو خود کے لیے قابلِ عمل جبکہ دیگر کو ناقابلِ نفاذ قرار دیکر یہ گروہ دراصل پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات سے اس حد تک خوفزدہ اور اپنے سزا یافتہ مجرم قائدین کو بچانےکے لیے اس قدر بے چین ہیں کہ دستور و قانون کی حکمرانی کی آخری علامت تک کو مٹانے پر آمادہ ہیں۔

مزید خبریں :