16 جنوری ، 2012
اسلام آباد…سپریم کور ٹ میں این آراو عمل کیس پر سات رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔عدالتی وقفے کے بعدجب سماعت دوبارہ شروع ہوئی توکمرا عدالت میں اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق بھی موجودتھے۔سوئس حکام کوخط کے سوال پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی حکم صدر،وزیراعظم سمیت تمام متعلقہ لوگوں کو پہنچادیا ،صدر،وزیراعظم سے ہدایات نہیں ملیں،مزید وقت چاہیے،سیکریٹری قانون باہر ہیں، وزیرقانون اُن کے آنے کے منتظر ہیں اور عدالت میں آئے ہوئے ہیں۔اس پر جسٹس ناصرالملک کا اٹارنی جنرل نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ آپ کوآرڈر نہیں پہنچانے تھے، بلکہ آپ کو سوئس حکام کو خط لکھنے کیلئے متعلقہ حکام سے ہدایات لینا تھیں،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو اپنے فیصلے کے پیراگراف نمبر 6 کو پڑھنے کیلئے کہا۔جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ آپ کوچھ آپشنز پر دلائل دینے ہیں، ہدایات نہیں ملیں تو دلائل دے سکتے ہیں۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ عدالتی فیصلہ پڑھے بغیر اس پر کمنٹس کئے جاتے رہے ، کیا ہم یہ سمجھیں کہ متعلقہ حکام کچھ نہیں کہنا چاہتے، عدالت جو حکم چاہے جاری کرے، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا،اس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ آپ حکومت سے ایڈوئس لیں ہم بیس منٹ کے لئے اٹھ رہے ہیں، جسٹس آصف کھوسہ نے یہ بھی کہا کہ غلط تاثر دیا گیا کہ آپشن حکومت کو دیئے گئے ہیں جبکہ یہ آپشن تو عدالت کے ہیں۔اس موقع پروزیر قانون مولابخش چانڈیو،چیرمین نیب فصیح بخاری بھی عدالت میں موجودتھے۔