پاکستان
22 فروری ، 2012

وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت28فروری تک ملتوی

وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت28فروری تک ملتوی

اسلام آباد… سپریم کورٹ میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان نے استغاثہ کی حیثیت سے فردجرم کی حمایت میں شہادتیں پیش کردی ہیں، عدالت نے موجودہ پراسیکیوٹر کیخلاف ایک درخواست بھی مسترد کردی ہے اور کیس کی کارروائی 28فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالت نے پہلے اس اپیل کی سماعت کی جو اٹارنی جنرل کو استغاثہ بنانے کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست پر آفس اعتراضات کے جواب میں دائر کی گئی ہے ، درخواست گزار شاہداورکزئی نے کہاکہ اٹارنی جنرل، وزیراعظم کے ماتحت ہوتا ہے، وہ کیسے استغاثہ بن سکتے ہیں ، آئین کا آرٹیکل 10 کہتا ہے کہ ٹرائل ، فیئر ہونا چاہیئے، جسٹس ناصرالملک نے کہاکہ وزیراعظم نے تو اپنے خلاف ٹرائل پر اعتراض نہیں کیا، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی وقت جب یہ دیکھے کہ اٹارنی جنرل صحیح کارروائی نہیں چلارہے تو پراسیکیوٹر کو بدلا جاسکتا ہے، بعد میں عدالت نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے درخواست پر آفس اعتراضات کو برقرار رکھا، اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے خلاف بطور پراسیکیوٹر شواہد پیش کیئے تو انکا بیان بھی عدالت میں ریکارڈ کیا گیا، اٹارنی جنرل نے این آر او سے متعلق مختلف عدالتی احکامات کی تصدیق شدہ نقول کو بطور شہادت پیش کیا، انہوں نے کہاکہ عدالت نے این آر او فیصلے پر عملدرآمد کا پہلا حکم 29 مارچ 2010ء کو دیا جس میں پیراگراف 178 بھی شامل تھا، اٹارنی جنرل نے کہاکہ وہ فرد جرم کی حمایت میں عدالتی احکامات کو بطور شہادت پیش کررہے ہیں۔اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کردہ شہادتیں 40دستاویزات پر مشتمل ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کا تحریری بیان جمع کرانے کے بعد اپنے وہ مزید شہادتیں پیش کرنے کا حق محفوظ رکتھے ہیں جس پر وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے اعتراض کیا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جو شہادتیں پیش کی گئیں اس پر موکل سے بات کرے کے 27تاریخ کو جواب دونگا۔عدالت نے حکم دیا کہ 27فروری تک ثبوت اور شواہد جمع کرادئے جائیں۔بعد ازاں کیس کی سماعت 28فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید خبریں :