کھیل
Time 18 اپریل ، 2023

نیوزی لینڈ کیخلاف میچ نہ جتوانے پر افتخار احمد کی قوم سے معذرت

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو جیت کے قریب لانے والے بیٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ میچ نہ جیتنے کا بہت زیادہ افسوس ہوا ہے،  یہ میچ میں پاکستان کو جتوا سکتا تھا۔

پیر کو کھیلے گئے 5 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 4 رنز سے شکست دے دی۔

نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 164 رنز کا ہدف دیا، ہدف کے تعاقب میں گرین شرٹس کا آغاز مایوس کن رہا اور آدھی ٹیم 55 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

تاہم دو وکٹیں اور گرنے کے بعد  8 ویں وکٹ کی شراکت میں افتخار اورفہیم اشرف نے ذمہ درانہ بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو جیت کی امید دلائی لیکن پھر فہیم اشرف 27 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوگئے۔

پاکستان کو آخری اوور میں 15 رنز درکار تھے پھر افتخار احمد چھکا اور چوکا لگا کر گرین شرٹس کو جیت کے قریب لے آئے لیکن پھر اوور کی چوتھی گیند پر وہ کیچ آؤٹ ہوگئے، اس کے بعد آخری گیند پر حارث رؤف بھی کیچ دے بیٹھے اور یوں پاکستان ٹیم 159 پر ڈھیر ہوگئی۔

گرین شرٹس کو 4 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا،افتخار احمد نے 24 گیندوں پر 6 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 60 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔

میچ کے بعد جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے افتخار احمد نے کہا کہ  میں سب پاکستانیوں سے معذرت کرتا ہوں، ہم نے بہت کوشش کی،  ہم یہ میچ جیت سکتے تھے لیکن نہیں جیت سکے اس کے لیے سوری۔

انہوں نے کہا کہ دائیں اور بائیں کے کمبی نیشن کی وجہ سے پلان کیا تھا اور اسی وجہ سے نمبر بھی تبدیل کیا گیا۔

افتخار احمد کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پریشر تو ہمیشہ ہوتا ہے لیکن میں نے اور فہیم اشرف نے چیزوں کو سادہ رکھنے کی کوشش کی، ہم نے یہی پلان کیا ہوا تھا کہ ہم نے اوسط کو نہیں دیکھنا، صرف باؤنڈریز لگانا تھیں اور اسی سے ہم میچ جیت سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ  اگر اپ 16،15،14 کی اوسط کو دیکھتے ہیں تو پھر کام مشکل ہو جاتا ہے، جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے وہ ایک مشکل وقت تھا، فہیم اشرف نے جب دو چھکے مارے تو اس وقت میں نے محسوس کیا کہ ہم جیت سکتے ہیں، جب اوسط زیادہ ہو تو پھر دونوں طرف سے رنز کرنا پڑتے ہیں بس بیڈ لک رہی کہ جیت نہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ آخر میں جب نسیم شاہ میرے ساتھ تھے تو میرا یہی پلان تھا کہ اب میں نے ہی فنش کرنا ہے، نسیم  بولر ہیں اور فنش بیٹر کو کرنا ہوتا ہے، بولر پر انحصار نہیں کر سکتے، پریشر میچز بیٹرز کے لیے ہوتے ہیں، بیٹر کھڑا ہو تو اس کو ذمہ داری لینا پڑتی ہے ، میں نے ذمہ داری لی اور شاٹ کھیلی۔

افتخار احمد نے کہا کہ میدان میں لوگ جو آوازیں لگا رہے تھے یہ لوگوں کی محبت ہے، جس پر لوگ خوش ہیں اس پر ہم بھی خوش ہیں کیونکہ ہم لوگوں کی خوشی کے لیے کھیل رہے ہیں، میں نے کبھی نہیں سوچا کہ اسٹیڈیم میں مجھے کیوں آوازیں لگائی جاتی ہیں، جس نام سے پکارا جاتا ہے اس سے مجھے کچھ محسوس نہیں ہوتا میں خود بھی انجوائے کرتا ہوں۔

پاکستانی بیٹر کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ انٹرنیشنل لیول کی ٹیم ہے ان کی بولنگ اچھی ہے ،وہ آسان ٹیم نہیں ،ہم نے جیتنے کی بہت کوشش کی۔

افتخار احمد نے مزید کہا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان اوپر سے رنز کر رہے ہیں وہ جلد آؤٹ ہوگئے تو پھر مشکل ہو گئی، میچ نیوزی لینڈ کی طرف جا رہا تھا لیکن پھر بھی ہم نے کوشش کی، جیت سکتے تھے مگر ممکن نہ ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کا ہمارا کمبی نیشن ہے ہم سیریز جیت جائیں گے، ہمارے بولرز اور بیٹرز فارم میں ہیں، مشکل نہیں ہوگی ،ہم جیت جائیں گے۔

مزید خبریں :