پاکستان
22 فروری ، 2012

میمو کمیشن کا اجلاس ،اٹارنی جنرل کا فون میسجز کے فرانزاک ٹیسٹ کا مطالبہ

میمو کمیشن کا اجلاس ،اٹارنی جنرل کا فون میسجز کے فرانزاک ٹیسٹ کا مطالبہ

اسلام آباد… میموگیٹ اسکینڈل کے تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس فائز قاضی عیسیٰ کی زیر صدارت جاری ہے جبکہ دوسری جانب لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز وڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔کمیشن کی کارروائی کے دوران اٹارنی جنرل نے فون پیغامات کے فرانزک ٹیسٹ کا مطالبہ کردیا، اٹارنی جنرل کاکہنا تھاکہ یہ بلیک بیر کے81 پیغامات کا معاملہ ہے اورلندن میں موجود سیکریٹری کمیشن فرانزک ماہر نہیں ہیں،فون پیغامات کا فرانزک ٹیسٹ ہونا ضروری ہے۔دوسری جانب دوران سماعت حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے کمیشن کے روبرو یہ اعتراض اٹھا یا کہ گواہ کی سنجیدگی کایہ عالم ہے کہ منصوراعجاز مسلسل فون سے کھیل رہے ہیں اور ساتھ بیٹھے سیکریٹری کمیشن اسے نہیں روک رہے، زاہد بخاری کا کہنا تھاکہ پہلے بھی یاد دلایا تھا کہ باہر بیٹھے گواہ پر یہاں سے کنڑول نہیں کیا جاسکتا، گواہ کے ایسے بیان ریکارڈ ہونے پر اعتراض اٹھیں گے، اس پر کمیشن نے ہدایت کی اور منصوراعجاز نے اپنا فون میز پر رکھ دیا۔بیان ریکارڈ کرانے کے دوان منصوراعجاز نے پاکستانی کے سیاسی اور عسکری رہنماوٴں سے تعلقات کا اعتراف کیا۔ اپنے بیان میں منصور اعجاز نے کہا کہ تمام باتیں تحریری طور پر دے دی ہیں جو صحیح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2003 میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل احسان الحق سے برسلزمیں ملاقات ہوئی جبکہ جنرل پرویزمشرف سے2005یا2006میں لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام کی ساتھ میرے تعلقات کم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی صدر آصف زرداری سے آخری ملاقات2009میں ہوئی تھی۔ اس سے قبل حسین حقانی کے وکیل زاہدبخاری کی جانب سے بارباراعتراض اٹھانے پرکمیشن نے برہمی کا اظہار کیا۔ زاہد بخاری کاکہنا تھا کہ منصوراعجاز کے تحریری بیان کوزبانی بھی ریکارڈ کیاجائے۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ آپ بارباراعتراضات کرکے عدالت کی معاونت نہیں کررہے۔

مزید خبریں :