19 مئی ، 2023
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معیشت پر ششماہی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مالی ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کے باوجود زرمبادلہ کی قلت تشویش کا سبب بنی رہی۔
اسٹیٹ بینک کی رواں مالی سال کی معیشت پر پہلی ششماہی رپورٹ کے مطابق جولائی سے دسمبر 2022 کے دوران ملکی معاشی حالات میں بگاڑ بڑھا ہے۔ سخت زری پالیسی نے طلب کو محدود کیا ہے لیکن سیلاب ، عالمی اقتصادی حالات، آئی ایم ایف پروگرام جائزہ مکمل ہونے کی بے یقینی، زرمبادلہ کی قلت اور سیاسی عدم استحکام نے مسائل بڑھائے ہیں، جن کا حل چیلنج بنا رہا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں زراعت اور اشیاء سازی کے شعبے سکڑے ہیں اور مہنگائی کی عمومی شرح کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر رہی۔ عالمی طلب میں سست روی اور ساختی مسائل کے تسلسل نے برآمدات کو گئے برس سے نیچے دھکیلا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال معاشی نمو ترمیم شدہ اندازوں 2 فیصد سے کم رہے گی۔ معاشی نمو درآمدات میں کمی کے سبب ہے۔ درآمدات میں کمی سے ایف بی آر کے ٹیکس محاصل بھی کم ہوئے ہیں۔ ایف بی آر ٹیکسوں میں ہدف سے کم نمو اصلاحات کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بیرونی کھاتے پر شیڈول ادائیگیوں کے سبب دباؤ برقرار رہے گا جبکہ بیرونی ترسیلات کم ہونے سے زرمبادلہ ذخائر بھی کم ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح 27 سے 29 فیصد رہنے کے بلند اندازے ہیں۔ مہنگائی کم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک نے شرح سو 13 فیصد بڑھایا ہے جس میں سوا 6 فیصد اضافہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں میں کیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے وسط مدتی مہنگائی توقعات میں کمی اور معاشی استحکام میں بہتری آئے گی۔