27 مئی ، 2023
امریکی اراکین کانگریس کی جانب سے پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب امریکن پاکستانی کمیونٹی کے کئی گروپس 9 مئی کو پاکستانی فوج پر پی ٹی آئی کی جانب سے کیے گئے حملوں کیخلاف بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کےسربراہ سینیٹر باب میننڈیز نےپاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پرتشویش کااظہار کیا ہے۔ پاکستانی امریکن ڈاکٹرآصف محمود سےملاقات میں سینیٹر باب میننڈیز نے کہا کہ وہ پاکستان میں ہنگامہ آرائی نہیں،استحکام چاہتے ہیں، انہیں پاکستان میں بے گناہ گرفتار پاکستانی امریکنز کے بارے میں شدید تشویش ہے اور وہ پاکستان میں انسانی حقوق کے احترام کی وکالت کرتے رہیں گے۔
کیلی فورنیا میں ہوئی اس ملاقات کے موقع پر ڈاکٹر آصف محمود نے سینیٹر باب میننڈیز سے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان جمہوریت اور انسانی حقوق کے معاملے پر بحران سے دوچار ہے۔ انہوں نے پاکستان کی صورتحال پرمداخلت کا مطالبہ کیا اور زور دیا تھا کہ 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے سلسلے میں کئی بے گناہ پاکستانی امریکنز کوبھی حراست میں لیا گیا ہے جن کی رہائی کے کوئی امکانات نہیں۔
امریکی سینیٹرز سے پاکستان تحریک انصاف امریکا کے رہنماؤں کی ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔ امریکی سینیٹر جان کورنین سے پی ٹی آئی امریکا کے رہنماؤں سجاد برکی اور عاطف خان نے ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں ملاقات کی۔
پی ٹی آئی امریکا کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ سینیٹر کورنین نے کہا کہ وہ یہ معاملہ امریکی سینیٹ میں اٹھائیں گے، ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے اتفاق رائے سے بل منظور کرایا جائے گا اور امریکی محکمہ خارجہ کی توجہ اس معاملے کی جانب مبزول کرائی جائے گی۔
امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کاکس کی سربراہ شیلاجیکسن نے بھی پاکستان کی صورتحال پرتشویش کااظہارکیا ہے۔ شیلا جیکسن کا کہنا تھا کہ پُرامن مظاہرہ کرنیوالوں کو حاصل تحفظ نہ ہونے پر وہ فکر مند ہیں۔
سینیٹرباب میننڈیز، سینیٹر جان کورنین اور ایوان نمایندگان کی رکن شیلا جیکسن کے یہ بیانات ایسے وقت آئے ہیں جب کیپٹیل ہل پر اگلے ماہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر کانفرنس کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ یہ کانفرس جون کے تیسرے ہفتےمیں ہوگی۔
امریکا میں پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کہیں زیادہ فعال رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف امریکا کے رہنماؤں کی اراکین کانگریس سےدرجنوں ملاقات ہوچکی ہیں اور اس کانفرنس میں بھی درجنوں اراکین کانگریس کی شرکت کی توقع ہے۔
سانحہ نو مئی کے بعد پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتیں اور کمیونٹی شخصیات بھی سرگرم ہوئی ہیں۔
اسی ہفتے امریکی ریاست ٹیکساس کےشہر ہیوسٹن میں بڑی ریلی نکالی گئی جس میں سابق سینیٹر بابرغوری سمیت سیکڑوں افراد شریک ہوئے۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پربھی لوگ جمع ہوئے اورشہر میں مختلف تقاریب بھی منعقد کی گئیں۔ شرکاء نے کور کمانڈر ہاؤس، جناح ہاؤس جلائے جانے،طیاروں کےماڈلز نذرآتش کرنے ، فوجیوں کےمجسموں کی توہین اور جی ایچ کیو پرحملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملزموں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکن پاکستانی کمیونٹی کے ان افراد کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے نامور ترین رہنما بھی عمران خان کو سانحہ 9 مئی کا ذمہ دار قرار دے کر پارٹی چھوڑ چکےہیں۔ انسانی حقوق اور جمہوریت کے حق میں آواز بلند کرنیوالوں کو ملک کی اہم ترین علامتوں کو نشانہ بنا کر لوگوں کے دلوں کو چھلنی کرنے اور پاکستان کی سلامتی کی ضامن فوج پر حملوں کی بھی کھل کرمذمت کرنی چاہیے اورانہیں کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دینا چاہیے۔