02 جون ، 2023
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں عدالتی حکم پر روکے گئے پی آئی اے کے بوئنگ 777طیارے کا معاملہ ابھی تک طے نہیں ہوسکا ہے۔
پاکستان ائیرلائنز(پی آئی اے) کا بوئنگ 777 طیارہ 29 مئی سے کوالالمپورائیر پورٹ پر عدالتی تحویل میں کھڑا ہے ، طیارہ گراؤنڈ ہونے سے پی آئی اے کو روزانہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے ۔
پی آئی اے نے آئرلینڈ کی ایک لیزنگ کمپنی ائیرکیپ سے اپنے بوئنگ 777 طیارے کیلئے ایک انجن لیز پر حاصل کیا ، اس انجن کی لیز فیس کے معاملے پر پی آئی اے اور لیزنگ کمپنی کے درمیان تنازع ہے۔
پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ فیس 1.8 ملین ڈالر ہے جو لیزنگ کمپنی کو ادا کردی گئی ہے جبکہ کمپنی 4.5 ملین ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہے جو پی آئی اے کے نزدیک درست نہیں۔
لیزنگ کمپنی نے ملائیشیا کی عدالت سے پی آئی اے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرکے کوالالمپور پہنچنے والے پی آئی اے کے طیارے کو تحویل میں لے لیا۔
ترجمان نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ نہ تو کمپنی ملائیشیا کی ہے ، نہ طیارہ اور نہ ہی یہ معاہدہ ملائیشیا میں ہوا لیکن اس کے باوجود ملائیشیا کی عدالت نے طیارہ روک لینے کا حکم دیا۔
پی آئی اے ذرائع نے انکشاف کیا کہ بوئنگ 777 طیارہ رکوانے والی لیزنگ کمپنی سے پی آئی اے نے 6 ائیر بس اے 320 طیارے بھی لیز پر لے رکھے ہیں اور ان طیاروں کی لیز فیس کی مد میں پی آئی اے سالانہ 30 ملین ڈالر کمپنی کو ادا کرتی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے اس کمپنی کے ساتھ 2015 سے کام کر رہی ہے اور کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔
دوسری جانب ذرائع نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے سے میٹنگ کے دوران لیزنگ کمپنی کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی معاشی اور سیاسی حالات سے پریشان ہے اور اسے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خوف ہے اس لیے لیزنگ کمپنی چاہتی ہے کہ اب پی آئی اے پوسٹ پیمنٹ کی بجائے لیز فیس کی پری پیمنٹ کرے ۔
پی آئی اے ترجمان کے مطابق لیزنگ کمپنی سے معاملہ طے ہو گیا ہے لیکن عدالتی سماعت نہ ہونے کی وجہ سے اسٹے آڈر ختم نہیں ہورہا ۔
پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ جمعہ کو ملائیشیا کی عدالت سے سماعت کا وقت لینے کی پھر کوشش کی جائے گی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ 29 مئی سے رکے پی آئی اے کے طیارے کی اس ہفتہ رہائی ممکن نظر نہیں آ رہی۔