گزشتہ 130 سال میں پاکستان سے کتنے طوفان ٹکرائے اور کتنا نقصان ہوا؟

پاکستان کا حصہ بننے والے علاقوں سے ٹکرانے والے طوفانوں کی ریکارڈ شدہ تاریخ کم از کم 10 جولائی 1894 کی ہے/فوٹوفائل
پاکستان کا حصہ بننے والے علاقوں سے ٹکرانے والے طوفانوں کی ریکارڈ شدہ تاریخ کم از کم 10 جولائی 1894 کی ہے/فوٹوفائل

 تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 1947 کی تقسیم کے بعد پاکستان کا حصہ بننے والے علاقوں سے ٹکرانے والے طوفانوں کی ریکارڈ شدہ تاریخ کم از کم 10 جولائی 1894 کی ہے جب ایک سمندری طوفان سندھ میں داخل ہوا تھا جبکہ اگلے سال بلوچستان کے مکران ساحل پر سمندری طوفان نے تباہی مچا دی تھی۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان مئی 1901 (بلوچستان)، مئی 1902 (کراچی)، جون 1906، جون 1907، ستمبر 1926 (طوفان بھارتی گجرات سے پاکستان میں داخل ہوا تھا)، جون 1936، جولائی 1936، جولائی 1944 (کراچی میں تقریباً 10 ہزار لوگ بے گھر ہو گئے)۔

فوٹوبشکریہ سوشل میڈیا
فوٹوبشکریہ سوشل میڈیا 
جون 1964 میں (تھرپارکر اور حیدر آباد )سمندری طوفان سے متاثر ہوئے جس میں 450 افراد ہلاک اور تقریباً 4 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے

 محکمہ موسمیات  کا بتانا ہے کہ جون 1948، جون 1964 میں (تھرپارکر اور حیدر آباد )سمندری طوفان سے متاثر ہوئے جس میں 450 افراد ہلاک اور تقریباً 4 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے، نقصان کا تخمینہ 4.1 ملین ڈالرز لگایا گیا تھا۔

15 دسمبر 1965 کو کراچی میں آنے والے سمندری طوفان نے تقریباً 10 ہزار جانیں لی تھیں،1970 کے مشرقی پاکستان میں آنے والے طوفان نے 5 لاکھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

1970 کے مشرقی پاکستان میں آنے والے طوفان نے 5 لاکھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا

 نومبر 1993 (ایک سمندری طوفان سندھ گجرات سرحد کے قریب منتشر ہوا تھا (تاہم وہ کراچی میں زبردست بارش اور سیلاب کا سبب بنا۔

سمندری طوفان بپر جوائے کراچی کےجنوب سے 350 کلومیٹر دوری پر 

بحیرہ عرب میں  بننے والا سمندری طوفان بپر جوائے کراچی کےجنوب سے 350 کلومیٹر دور ہے۔

 چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ سمندری طوفان کی شدت میں کچھ کمی آئی ہے اور کراچی میں خطرناک صورت حال نہیں، سائیکلون کراچی کے جنوب سے نکل جائےگا۔

بپر جوائے کے اثرات ساحل پر نمایاں ہونے  لگے

دوسری جانب کراچی کے ساحل پر سمندری طوفان بپر جوائے کے اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں ، ہاکس  بے  پر  سمندر  میں  طغیانی شدید اور پراونچی لہریں اٹھ رہی ہیں لیکن پابندی کے باوجود ساحل پر عوام موجود ہے اور شہریوں کو روکنے کے لیے انتظامیہ موجود نہیں ہے۔

ساحل پر  شہریوں کو روکنے کے لیے انتظامیہ موجود نہیں ہے

این ڈی ایم اے کے مطابق طوفان سے سندھ کی ساحلی پٹی بشمول کراچی کے اضلاع کیماڑی، جنوبی کراچی، کورنگی سمیت ٹھٹہ، سجاول اور بدین میں سیلاب کا شدید خطرہ ہے۔


مزید خبریں :