Time 14 جون ، 2023
پاکستان

دیکھ رہے ہیں کیا پارلیمنٹ قانون کے ذریعے نظرثانی کو بڑھا سکتی ہے: چیف جسٹس

آئین دائرہ اختیار میں کمی کی اجازت دیتا ہے لیکن یہ کام آئینی ترمیم کے ذریعے ہونا چاہیے: جسٹس عمر عطا بندیال۔ فوٹو فائل
آئین دائرہ اختیار میں کمی کی اجازت دیتا ہے لیکن یہ کام آئینی ترمیم کے ذریعے ہونا چاہیے: جسٹس عمر عطا بندیال۔ فوٹو فائل

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ نظرثانی کے آئینی تقاضے ہیں مگر اسے اپیل میں نہیں بدلا جا سکتا، عدالت دیکھ رہی ہے کیا پارلیمنٹ قانون کے ذریعے نظرثانی کو بڑھا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ ججمنٹ اینڈ آرڈر ریویو ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت میں بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا اگر کسی کو 184/3 میں اپیل کا حق دیا جائے تو یہ ازخود نوٹس کے اختیارات کم کرنے کے برابر ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا آپ کے مطابق وہ دراصل 184/3 کے اثر کو کم کر رہے ہیں؟ آپ کہہ رہے ہیں 184/3 کا دائرہ کم کریں، موسٹ ویلکم لیکن آئینی ترمیم سے کریں؟

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جی ہم یہی کہہ رہے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کل پارلیمنٹ ایک اور قانون بناتی ہے کہ ایک نہیں دو اپیلیں ہوا کریں گی تو کیا ہو سکتا ہے؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آئین دائرہ اختیار میں کمی کی اجازت دیتا ہے لیکن آئینی ترمیم کے ذریعے ہونا چاہیے۔

جسٹس عمر بندیال کا اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہنا تھا نظرثانی کے آئینی تقاضے ہیں مگر اسے اپیل میں نہیں بدلا جا سکتا، عدالت دیکھ رہی ہے کیا پارلیمنٹ قانون کے ذریعے نظرثانی کو بڑھا سکتی ہے۔

عدالت نے سپریم کورٹ ججمنٹ اینڈ آرڈر ریویو ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔


مزید خبریں :