لوگوں کی خبروں میں بڑھتی ہوئی عدم دلچسپی، وجہ کیا ہے؟

سال 2017 تک دنیا بھر میں 63 فیصد افراد خبروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے تاہم اب اس تناسب کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رائٹرز رپورٹ— فوٹو: فائل
سال 2017 تک دنیا بھر میں 63 فیصد افراد خبروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے تاہم اب اس تناسب کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رائٹرز رپورٹ— فوٹو: فائل

دنیا بھر میں ایک تہائی سے زیادہ افراد کا کہنا ہے کہ وہ بعض اوقات یا اکثر خبروں سے گریز کرتے ہیں، لیکن لوگوں کی خبروں میں عدم دلچسپی کی وجہ کیا ہے؟

ایک عالمی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں کے دوران خبروں میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی تعداد میں تقریباً ایک چوتھائی کمی آئی ہے، رائٹرز انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2017 تک دنیا بھر میں 63 فیصد افراد خبروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے، اب یہ تناسب کم ہوکر صرف 48 فیصد رہ گیا ہے۔

انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ لوگ افسردہ کرنے والی خبروں سے اجتناب کرتے ہیں اور اپنی ذہنی صحت کی حفاظت کرتے ہیں۔

ٹی وی اور پرنٹ میڈیا مسلسل زوال پذیر ہورہا ہے جبکہ انٹرنیٹ صارفین ماضی کے مقابلے میں خبروں میں بہت کم دلچسپی لے رہے ہیں: ڈیجیٹل نیوز رپورٹ — فوٹو:فائل
ٹی وی اور پرنٹ میڈیا مسلسل زوال پذیر ہورہا ہے جبکہ انٹرنیٹ صارفین ماضی کے مقابلے میں خبروں میں بہت کم دلچسپی لے رہے ہیں: ڈیجیٹل نیوز رپورٹ — فوٹو:فائل

ڈیجیٹل نیوز رپورٹ 2023 میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ٹی وی اور پرنٹ میڈیا مسلسل زوال پذیر ہورہا ہے جبکہ انٹرنیٹ صارفین ماضی کے مقابلے میں خبروں میں بہت کم دلچسپی لے رہے ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سروے میں شامل آدھے سے زیادہ افراد اس بات پر فکر مند تھے کہ انٹرنیٹ پر موجود کون سی خبر اصلی ہے اور کون سی جعلی ہے۔

خبروں کے حصول کیلئے سب سے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم اب بھی فیس بک ہے لیکن اس پلیٹ فارم نے بھی خبروں کو ڈاؤن گریڈ کر دیا ہے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ ان دنوں نیوز فیڈ پر روایتی خبریں 3 فیصد سے بھی کم ہیں جس کی وجہ سے اس طرح کے مخصوص ٹریفک پر انحصار کرنے والے ادارے شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔

ان دنوں نیوز فیڈ پر روایتی خبریں 3 فیصد سے بھی کم ہیں، مخصوص ٹریفک پر انحصار کرنے والے ادارے شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں: فیس بک — فوٹو: فائل
ان دنوں نیوز فیڈ پر روایتی خبریں 3 فیصد سے بھی کم ہیں، مخصوص ٹریفک پر انحصار کرنے والے ادارے شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں: فیس بک — فوٹو: فائل

دوسری جانب ٹک ٹاک اور انسٹاگرام دونوں پلیٹ فارمز کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 14 فیصد افراد انسٹاگرام جبکہ 6 فیصد ٹک ٹاک کے ذریعے خبریں حاصل کرتے ہیں۔ لیکن 18 سے 24 سال کی عمر کے درمیان کے نوجوان صارفین کیلئے یہ اعداد و شمار تھوڑے مختلف ہیں۔

 اس عمر کا ہر پانچ میں سے ایک نوجوان ٹک ٹاک سے خبریں حاصل کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خبروں پر لائک، شیئرنگ اور تبصروں میں بھی کمی آرہی ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔