میئرٹیکساس کا الیکشن اور پاکستان

ہیوسٹن میئر کے لیے امیدواروں میں نہ صرف کانگریس میں پاکستان کاکس کی سربراہ شیلا جیکسن بلکہ پاکستانی امریکن انجینئر ایم جے خان بھی شامل ہیں— فوٹو:فائل
ہیوسٹن میئر کے لیے امیدواروں میں نہ صرف کانگریس میں پاکستان کاکس کی سربراہ شیلا جیکسن بلکہ پاکستانی امریکن انجینئر ایم جے خان بھی شامل ہیں— فوٹو:فائل

امریکا کی ریاست ٹیکساس میں ہیوسٹن میئر کی دوڑ کئی لحاظ سے پاکستان اور پاکستانی امریکنز کے لیے دلچسپی کا باعث بن گئی۔

ہیوسٹن میئر کے لیے امیدواروں میں نہ صرف کانگریس میں پاکستان کاکس کی سربراہ شیلا جیکسن بلکہ پاکستانی امریکن انجینئر ایم جے خان بھی شامل ہیں۔

ایم جے خان کا تعلق سندھ سے ہے وہ کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ ہیوسٹن سٹی کونسل کے رکن رہ چکے ہیں اور انہوں نے سن 2012 میں ٹیکساس کے ایوان کا الیکشن بھی لڑا تھا مگر شکست کھا گئے تھے۔

خان کی اہمیت اپنی جگہ، ہیوسٹن میئر کا الیکشن لڑنے والوں کی فہرست طویل ہے۔

اٹارنی لی کپلان، سٹی کونسل کی سابق رکن ایمنڈا ایڈورڈز، میسوری سٹی پولیس افسر اور سابق میرین رابن ویلیمز ،سٹی کونسل رکن رابرٹ گیلیگوس، میئر اینیسی پارکر کے، کیپمپئن چئیر گلبرٹ گارشیا بھی اس دوڑ میں شریک ہیں تاہم شیلا جیکسن ہوں یا ایم جے خان، ان دونوں کو جس بلا کا سامنا ہے، وہ جان وٹمائر ہیں جو ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز دونوں حلقوں میں مقبول ہیں۔

سات نومبر کو ہونے والے  میئر کے انتخابات میں یوں تو پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد ایم جے خان کی حمایت کررہی ہے مگر پاکستان کاکس کی سربراہ ہونے کے سبب شیلا جیکسن کو بھی کمیونٹی کے بڑے حلقے کی حمایت حاصل ہے۔

شیلا جیکسن کی بحثیت میئرامیدوار توثیق کرنیوالوں میں پولیس محکمہ کے نامور پاکستانی امریکن کیپٹن ناصرعباسی بھی شامل ہیں۔

عباسی وہ پہلے جنوب ایشیائی شخص ہیں جو شیرف آفس میں کیپٹن کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں، 2021 سے اس عہدے پرفائز کیپٹن عباسی کا تعلق لاہور سے ہے۔

وہ 90 کی دہائی میں امریکا منتقل ہوئے، ٹیکسی چلائی، مزدوری کی اورپھر پولیس کے محکمہ میں یہ اعزاز حاصل کیا۔

ہیوسٹن سے نو منتخب پاکستانی امریکن رکن کانگریس سلمان لالانی اور سلمان بھوجانی کا حوالہ دیتے ہوئے کیپٹن ناصر عباسی کا کہناہےکہ ریاست ٹیکساس میں دیسی باشندوں نے کئی شعبوں میں تاریخ رقم کی اور انہیں یقین ہے کہ شہر کے لوگ اقلیتی کمیونیٹیز کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد دینے والی شیلا جیکسن کو ہی میئر منتخب کریں گے۔

افریقن امریکن رکن کانگریس شیلا جیکسن کا نام پاکستانی حلقوں میں اس وقت گونجا تھا جب وہ امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن کےساتھ پاکستان آئی تھیں، عینی شاہدین کا دعویٰ تھا کہ شیلا جیکسن پروٹوکول کی گاڑی میں بیٹھنے سے رہ گئی تھیں تو بل کلنٹن نے اپنی گاڑی رُکوا کر انہیں ساتھ بٹھایا تھا۔

کشمیر میں سن دوہزار پانچ میں تاریخی زلزلہ آیا تو شیلا جیکسن امداد لے کر پہنچی تھیں، انہوں نے ایسا ہی پچھلے برس آئے سیلاب کے موقع پر بھی کیا تھا۔ 

وہ ساتھی کانگریس مین ٹام سوازی اور ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ طاہر جاوید کےساتھ سیلاب زدہ علاقوں میں گئیں جہاں متاثرین کو امداد پہنچائی۔ یہ کسی بھی امریکی وفد کا پاکستان میں آئے بدترین سیلاب سے متاثر علاقوں کا پہلا دورہ تھا۔

شیلا جیکسن کے برعکس ہیوسٹن کے موجودہ میئر سلویسٹر ٹرنر نے تاحال بطور میئر کراچی کا دورہ نہیں کیا، یہ اس کے باوجود ہے کہ ہیوسٹن اور کراچی سسٹر سٹیز ہیں اور میئر ٹرنر کو دورہ کراچی کے دعوت نامے کئی بار دیے جاچکے ہیں۔

ہیوسٹن میں انڈین امریکنز کی بھی قابل ذکر تعداد آباد ہے۔ بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی ہیوسٹن میں خطاب کے لیے آئے تو شیلا جیکسن نے ان سے ملاقات تو کی تھی مگر ساتھ ہی یادداشت پیش کی تھی جس میں پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کیے گئے یکطرفہ اقدام پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

پاکستان یا پاکستانی امریکنز سے متعلق اقدامات اپنی جگہ، میئر کا الیکشن جیتنے کے لیے شیلا جیکسن کو ابھی بہت پاپڑ بیلنا ہیں۔ 

اس میں شک نہیں کہ شیلا جیکسن چودہ بار رکن کانگریس منتخب ہوچکی ہیں اور عام انتخابات میں کبھی بھی انہیں 70 فیصد سے کم ووٹ نہیں ملے تاہم بہتر برس کے وٹمائر تیس برس سے زائد عرصے سے ریاست کے سینیٹر ہیں اور ایمپلائز یونینوں میں مقبولیت کے سبب ہیوی ویٹ سمجھے جاتے ہیں۔

الیکشن میں چونکہ ابھی ایک سال سے زائد ہے، یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ مقابلہ کون جیتے گا یا معاملہ رن آف الیکشن پر جا کر فیصلہ کن موڑ پرآئےگا تاہم یہ طے ہے کہ میئر ہیوسٹن کے الیکشن میں پاکستان کا ذکر آخری لمحے تک رہےگا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔