Time 08 جولائی ، 2023
پاکستان

کراچی: ایس پی بن کر خاتون کو دھمکانے والا ملزم اعلیٰ پولیس افسر کی مداخلت پر رہا

ملزم نے واٹس ایپ پر خاتون کو فون کرنے کی تصدیق کی اور ملزم شہریار نے اعتراف کیا کہ اس نے دھمکی آمیز فون بھی کیا تھا/ فوٹو جیونیوز
ملزم نے واٹس ایپ پر خاتون کو فون کرنے کی تصدیق کی اور ملزم شہریار نے اعتراف کیا کہ اس نے دھمکی آمیز فون بھی کیا تھا/ فوٹو جیونیوز 

کراچی: ایس پی لیاقت آباد بن کر خاتون کو فون پر دھمکیاں دینے والے ملزم کو مقدمہ درج ہونے کے باوجود مبینہ طور پر ایک اعلیٰ پولیس افسر کی مداخلت پر رہا کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق شہریار ملک نامی ملزم کے خلاف لیاقت آباد تھانے میں 26 جون کو ایس آئی مدثر انور کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے موبائل فون واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو کی ایک آڈیو وائرل اور موصول ہوئی تھی جس میں ہونے والی گفتگو کو مقدمے کا اسکرپٹ بنا کر شہریار کو ملزم ظاہر کیا گیا۔

فوٹو جیونیوز
فوٹو جیونیوز

ملزم شہریار نے خاتون کو ایس پی لیاقت آباد بن کر فون کیا، گفتگو میں ملزم نے خود کو ایس پی لیاقت آباد بن کر کسی معاملے کا تصفیہ کرانے کے لیے خاتون کو دھمکیاں دیں جس کے بعد 26 جون کو مقدمے کے اندراج کے بعد ملزم کو تھانے بلوا کر گرفتار کیا گیا۔

ملزم نے واٹس ایپ پر خاتون کو فون کرنے کی تصدیق کی اور ملزم شہریار نے اعتراف کیا کہ اس نے دھمکی آمیز فون بھی کیا تھا۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق ایس پی لیاقت آباد کی جانب سے ملزم سے سوال جواب کیے گئے، ملزم نے تھانے میں حراست میں کچھ وقت گزرا تھا کہ کراچی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کی جانب سے معاملے میں مبینہ مداخلت کی گئی اور افسر نے مبینہ طور پر ملزم کی گرفتاری پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ 

کسی مقدمے میں دفعہ 419 شامل ہو تو پولیس ملزم کو چھوڑنے کی مجاز نہیں مگر پولیس افسر کے دباؤ میں آکر پولیس نے ملزم کو رہا کردیا جب کہ گرفتار ملزم سے مزید تفتیش کی جانی تھی۔

تفتیشی حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر ملزم کی بطور پولیس افسر تصاویر سامنے آئی ہیں، ایک تصویر میں ملزم سب مشین گن کو لوڈ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ دوسری تصویر میں ملزم گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے وائرلیس پر گفتگو کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔

کراچی: ایس پی بن کر خاتون کو دھمکانے والا ملزم اعلیٰ پولیس افسر کی مداخلت پر رہا

 ملزم کے زیر استعمال گاڑی پر پولیس فلیگ اور ہوٹر لگا تھا جب کہ پرائیویٹ گاڑی کی نمبر پلیٹ میں پولیس کے رنگ شامل کرکے یہ تاثر دیا گیا کہ یہ گاڑی کسی اعلیٰ پولیس افسر کی ہے۔

 پولیس ذرائع کے مطابق ملزم سے تفتیش کرکے پولیس جاننا چاہتی تھی کہ اس سے پہلے ملزم مزید کتنے لوگوں کو فون کرچکا یا خود کو پولیس افسر ظاہر کر کے کیا کیا وارداتیں کرتا رہا؟ مگر پولیس کی جانب سے تفتیش شروع ہونے سے پہلے ہی ملزم کو رہا کرکے کیس دبا دیا گیا۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم اور اس کے زیر استعمال گاڑی مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کی مختصر مدت کی وارداتوں اور دیگر جرائم میں بھی استعمال ہو سکتی ہے، ایسی ہی گاڑیاں گٹکا، چھالیہ اور دیگر قیمتی سامان کی اسمگلنگ جیسے مکروہ دھندے میں بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایچ او لیاقت آباد انسپیکٹر سجاد خان کو ملزم کو تین لاکھ روپے لے کر چھوڑنے کے الزام میں پہلے عہدے سے ہٹایا گیا اور پھر بعد ازاں معطل کردیا گیا۔

مزید خبریں :