12 جولائی ، 2023
گورنر مرکزی بینک نندلال ویراسنگھے پرامید ہیں کہ آئندہ سال تک سری لنکن معیشت کا گراف اوپر جائے گا۔
گزشتہ سال سری لنکا میں معاشی بدانتظامی کے باعث اشیا کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی تھیں، غذائی قلت کے باعث عوام سڑکوں پر نکلے اور صدر کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کیا۔ مظاہرین کی جانب سے سرکاری رہائش گاہوں پر دھاوا بھی بولا گیا۔
سری لنکا کے حالات اب کیسے ہیں، کیا بہتری کی کوئی امید نظر آرہی ہے؟
گورنر مرکزی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں کمی جبکہ اگلے سال تک معیشت کا گراف اوپر جاتے ہوئے نظر آئے گا۔
چند روز قبل پارلیمنٹ کی جانب سے قرضوں کی تنظیم نو کے منصوبے کی منظوری کے بعد کولمبوکی اسٹاکس میں بہتری دیکھنے کو ملی تھی۔
پارلیمنٹ کی جانب سے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کیلئے درکار منصوبے کی منظوری کے بعد کولمبو کے سی ایس ای شیئر انڈیکس میں تقریباً 8 فیصد اضافہ ہوا۔
سری لنکا کے مرکزی بینک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ قرضوں میں ڈوبے سری لنکا کو معیشت کی بحالی کیلئے دوبارہ شرح سود میں کمی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر، نندلال ویراسنگھے نے عالمی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ مرکزی بینک پہلے ہی پالیسی ریٹ کو 12 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کرچکا ہے۔
انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ موجودہ شرح میں مزید کمی کی جائے گی۔ مرکزی بینک کی پالیسی سپورٹ سے معاشی بحالی میں مدد ملے گی۔ ان تمام اقدامات سے سری لنکن معیشت کا گراف دوبارہ مثبت سمت میں جائے گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سری لنکا کا مجموعی قرض 83 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جس میں 42 بلین ڈالر ملکی جبکہ ساڑھے 41 بلین ڈالر غیر ملکی قرض شامل ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔