ورزش کرنے کے لیے مقبول اس مشین کی تیاری کا اصل مقصد جانتے ہیں؟

اس کی وجہ بہت دلچسپ ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
اس کی وجہ بہت دلچسپ ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

آپ نے ورزش کی اس مشین یا ٹریڈ مل کو تو دیکھا ہی ہوگا جس پر لوگ دوڑتے نظر آتے ہیں۔

دنیا بھر میں کروڑوں افراد اسے جاگنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ جسمانی طور پر فٹ رہ سکیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس مشین کو اصل میں کس مقصد کے لیے تیار کیا گیا تھا؟

19 ویں صدی میں اس کی ایجاد برطانیہ میں جس مقصد کے لیے ہوئی وہ ناقابل یقین ہے۔

درحقیقت اس مشین کو جیلوں کے قیدیوں کی اصلاح کے لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ انہیں انسانی تکلیف کا علم ہوسکے اور یہ بھی معلوم ہو کہ پسینہ کیسے بہایا جاتا ہے۔

اس ٹریڈ مل کا خیال برطانوی انجینئر سر ولیم کیوبٹ کو آیا تھا جو موجودہ عہد کی ٹریڈ مل سے کافی مختلف تھی۔

سر ولیم کا ماننا تھا کہ اس نئی ایجاد سے قیدیوں کی اصلاح کی جاسکتی ہے۔

اس زمانے میں اسے ٹریڈ وہیل کا نام دیا گیا تھا اور ابتدائی ڈیزائن سے مختلف شکلوں میں اسے تیار کیا گیا جیسے 2 پہیوں کی ٹریڈ مل۔

مگر 1818 میں لندن کی ایک جیل میں ایسی بڑی ٹریڈ مل نصب کی گئی تھی جس کے پہیوں کو قیدی اپنے پیروں سے زور لگا کر حرکت دیتے تھے تاکہ مکئی کی کاشت کرسکیں۔

جیل میں لگائی گئی ٹریڈ مل کچھ اس طرح کی تھی / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
جیل میں لگائی گئی ٹریڈ مل کچھ اس طرح کی تھی / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اس ٹریڈ مل کو 24 قیدی چلاتے تھے جو کندھے سے کندھا ملا کر پہیے پر کھڑے ہوتے اور پھر اسے چلاتے۔

یہ قیدی دن بھر میں 6 گھنٹے تک اسے چلاتے اور اوسطاً 14 ہزار قدم چلتے تھے۔

مگر اس مشین سے قیدیوں کی اخلاقی حالت پر کوئی خاص اثر نہیں ہوا، جس پر سر ولیم نے ایسی ٹریڈ مل تیار کی جس سے زیرزمین پانی کو باہر نکالا جاتا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ برطانیہ کے بعد 1822 میں سر ولیم کی ٹریڈ مل کی امریکا آمد ہوئی اور اسے 4 جیلوں میں نصب کیا گیا۔

1902 میں اس ٹریڈمل کا استعمال متروک ہوگیا اور پھر موجودہ عہد کی ٹریڈمل بتدریج وجود میں آنے لگی۔

1911 میں امریکا میں ایک ٹریننگ مشین کا پیٹنٹ جمع کرایا گیا جس میں ایک ٹریڈ مل بیلٹ کو دکھایا گیا تھا۔

اس پیٹنٹ کی منظوری 1913 میں دی گئی مگر اس پر زیادہ کام نہیں ہوسکا۔

1952 میں ڈاکٹر رابرٹ اے بروس نے پہلی موٹرائزڈ ٹریڈ مل کو تیار کیا جسے دل اور پھیپھڑوں کے امراض کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

اس کے لیے انہوں نے ایک ٹیسٹ بھی تیار کیا جسے اب بروس پروٹوکول کہا جاتا ہے۔

اس ٹیسٹ میں مریض ٹریڈمل پر چلتے یا بھاگتے تھے جس دوران ای سی جی مشین ان کے جسم سے منسلک ہوتی، اس طرح ڈاکٹر اور ان کی ٹیم دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کی شناخت کرتے تھے۔

1960 کی دہائی میں جاکر پہلی بار موجودہ عہد کی ٹریڈمل بننا شروع ہوئی جسےایک انجینئر ولیم اسٹوب نے ایجاد کیا تھا۔

انہیں اس کا خیال ایک کتاب پڑھ کر آتا تھا جس میں جسمانی فٹنس کے لیے ایسی مشین کا ذکر کیا گیا تھا اور اس کو دیکھ کر انہوں نے مشین کو تیار کیا۔

انہوں نے پہلے پروٹوٹائپ ماڈل تیار کیا جسے انہوں نے پیس ماسٹر 600 کا نام دیا تھااور بتدریج یہ مشین بڑے پیمانے پر تیار ہونے لگی۔

مزید خبریں :