30 جولائی ، 2023
یورپی یونین سیفٹی ایجنسی (آیاسا) نے یورپین ائیر لائنز کو خطرات سے متعلق نئی ہدایات جاری کی ہیں جس میں ائیرلائنز کو کراچی اور لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے وقت احتیاط کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
آیاسا کا کہنا ہے کراچی اور لاہور کی فضائی حدود میں طیاروں کو اینٹی ائیرکرافٹ گنز اور میزائل سے نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے، یورپین ائیرلائنز کے طیارے نشانہ بننے سے بچنے کے لیے 26 ہزار فٹ سے اوپر پرواز کریں، طیاروں کو خطرے سے متعلق ہدایات آیاسا نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کی ہیں۔
آیاسا کا کہنا ہے یہ ہدایات دہشتگردی کے واقعات کے سبب جاری کی گئی ہیں، کشمیر میں جاری تنازع کے سبب لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے بھی احتیاط کی جائے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کا بیان
ذرائع سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا کہنا ہے آیاسا کی یہ ہدایات معمول کی ہیں جو تنازعات سے گھرے علاقوں سے متعلق جاری کی جاتی ہیں، آیاسا نے یورپین ائیر لائنز کو لاحق کسی خطرے سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو آگاہ نہیں کیا۔
سی اے اے کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی کمرشل پروازوں کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
پاکستان ایئرکرافٹس اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے آیاسا کی پاکستان کی فضائی حدود سے متعلق ہدایت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔
ائیرکرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن عمران اسلم خان بانی کا کہنا ہے کہ آیاسا کی پاکستان کی فضائی حدود سے متعلق ہدایات بالکل غیر ذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی فضائی حدود تمام طیاروں کے لیے اور پاکستان کے تمام ائیرپورٹس بھی دنیا کی تمام ایرلائنز کے طیاروں کے لیے محفوظ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود اور ائیر پورٹس پر دنیا کی مختلف ائیرلائنز کے طیاروں کی روزانہ فلائٹس آتی ہیں، آیاسا یورپی ملکوں کی فضائی حدود مانیٹر کرے جہاں طیاروں کے لیے فضائی حدود خطرے سے خالی نہیں۔
عمران اسلم خان نے مزید کہا کہ یورپی فضائی حدود میں خطرے کے پیش نظر کئی ائیر لائنز کے طیاروں نے اپنے روٹس تبدیل کردیے ہیں یوکرین میں جاری کشیدگی کے باعث بھی یورپی فضائی حدود طیاروں کے لیے محفوظ نہیں۔
دوسری جانب ائیر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے آیاسا سے کیے گئے مطالبے میں کہا کہ آیاسا پاکستانی فضائی حدود سے متعلق اہنی ایڈوائزری واپس لے۔