08 اگست ، 2023
حکومتی مدت کے اختتام کا وقت آچکا اور سیاسی ماحول میں تیزی نظر آرہی ہے، ہنگامی ملاقاتیں ، اجلاس ، مطالبے ، مذاکرات اور روٹھوں کو منانے کا سلسلہ جاری ہے ۔
ایک بات جو مختلف حلقوں سے سامنے بار بار آرہی ہے کہ سربراہ حکومت ملٹی ٹاسکنگ کثیرالجہت ہونا چاہیے، وفاق میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں میں مشترکہ مفادات کونسل کے خانہ و مردم شماری پر فیصلے کے بعد نگراں سیٹ اپ اہمیت اختیار کئے ہوئے ہے۔
اس بات کا فیصلہ ہوگیا کہ انتخابات نئی منظور شدہ مردم شماری پر ہوں گے تو یہ خیال کیا جارہا ہے کہ حکومتوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات تین چار یا چھ ماہ تک آگے جاسکتے ہیں۔
نگراں وزیراعظم کے لئے حفیظ شیخ سے شروع ہوکراسلم بھوتانی، ذوالفقار مگسی، عشرت العبادخان، شاہد خاقان عباسی، فواد حسن اور کامران ٹیسوری کے ناموں تک جاپہنچے۔دیکھنا یہ ہے ملٹی ٹاسک یعنی بیک وقت کئی امور انجام دینے والے وزیراعظم کی خصوصیات کس میں ہیں ۔
آصف علی زرداری، نوازشریف، شہباز شریف ،مولانا فضل الرحمان کی دبئی اور پاکستان بیٹھکوں میں کئی باتوں پر اتفاق ہوچکا لیکن مقررہ وقت میں انتخابات کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے سے واضح ہوا ہے، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور اتحادی ، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے تمام سیاسی جماعتیں نگراں سیٹ اپ پر فوکس کئے ہوئے ہیں اور کسی حد تک یہ طے پاگیا ہے کہ سب کے نامزد کردہ لوگوں کو مرحلے وار شامل کیا جائے گا۔
سندھ کے نگراں سیٹ اپ میں جسٹس مقبول باقر، ممتاز علی شاہ، شعیب احمد صدیقی سمیت کچھ مزید نام زیرگردش ہیں ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے اتحادی اس فارمولے پر کام کررہے ہیں کہ جو وزارتیں یا محکمے تفویض ہیں وہی نامزد نگراں کابینہ میں بھی حاصل ہوں، سندھ میں جی ڈی اے اور ایم کیوایم نگراں سیٹ کے لئے خاصی پرامید نظر آرہی ہیں اور حکومت سے نگراں وزیراعلی سے شروع ہوکر اہم صوبائی وزارتوں پر بات چیت جاری ہے۔ جس میں بلدیات، داخلہ، آبپاشی ، صحت ، خوراک اور تعلیم کے شعبے شامل اہم ہیں۔
نگراں سیٹ اپ کے لئے مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم سربراہ اور اتحادیوں کی ناموں پرمشاورت آخری مرحلے میں ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔