09 اگست ، 2023
اٹک جیل میں قید پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے جیل اہلکار کی مبینہ طور پر کوڈ ورڈ میں بات چیت کے بعد تمام عملے کی سکیورٹی کلیئرنس کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اٹک جیل کی جیو فینسنگ کرکے جیل عملے کی طرف سے واٹس ایپ کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
انتہائی معتبر ذرائع نے ’جنگ‘ کو بتایا کہ کہ جیل اہلکار کی عمران خان سے گفتگو کی ریکارڈنگ میں کچھ ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جنہیں انتظامیہ سمجھنے سے قاصر ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اٹک جیل میں تعینات 150 سے زائد جیل عملے کا مکمل بائیوڈیٹا سکیورٹی کلیئرنس کے لیے اسپیشل برانچ اور دیگر اداروں کو بھجوایا جائیگا۔
سکیورٹی کلیئرنس کے ذریعے اٹک جیل میں تعینات ملازمین کے کسی انتہا پسند تنظیم سے تعلق اور سیاسی پارٹی سے وابستگی سمیت دیگر سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹس فوری طور پر مرتب کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اٹک جیل میں اس وقت 700 سے زائد قیدی ہیں اور جن کو صرف سی کلاس کی سہولیات میسر ہیں۔
1906 میں تعمیر کی جانے والی اٹک جیل میں قیدیوں کی اکثر و بیشتر زیادہ سےزیادہ تعداد ایک ہزار ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا تھا۔