14 اگست کو کراچی پورٹ پر ملازم کی کرین سے چھلانگ لگا کر مبینہ خودکشی

فوٹو: اسکرین شاٹ/ فائل
فوٹو: اسکرین شاٹ/ فائل

14 اگست کو کراچی پورٹ پر ملازم نے 215 فٹ اونچی کرین سے سمندر میں چھلانگ لگا کر مبینہ خودکشی کرلی۔

پولیس کے مطابق متوفی عبد الرحیم نے پیرکی صبح 6 سے سات بجے درمیان  کراچی پورٹ پر کرین سے سمندر میں چھلانگ لگا کر خود کشی کی،لاش 4 گھنٹے بعد سمندر  سے نکالی گئی، متوفی کھارادرکا رہائشی تھا۔

عبدالرحیم گھرکا واحد کفیل اور ایک بیٹے کا باپ تھا، ورثاء کا کہنا ہے انتظامیہ کے جبر اور حالات سے تنگ آکر عبدالرحیم نے خودکشی کی، ورثاء نے تحقیقات اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متوفی کے دوستوں کا کہنا ہےکہ ایسے کئی ورکرز ہیں جن کی غیر قانونی طور پر تنخواہوں میں کٹوتی کی جاتی ہے اور  زیادہ کام لیا جاتا ہے، عبدالرحیم بھی انتظامیہ کی جبرکا شکار تھا۔

دوسری جانب کراچی پورٹ کی 215 فٹ اونچی کرین سے مبینہ خودکشی سے چند لمحے پہلےکی دل دہلانے والی فوٹیج جیو نیوز کو موصول ہوگئی۔

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہےکہ عبدالرحیم کے ساتھی اسے کودنے سے روکنےکی کوشش کر رہے ہیں، ساتھیوں کی جانب سے قسمیں واسطے دیے گئے لیکن متوفی نے بات نہ سنی، اس موقع پر ایس اے پی ٹی ایل کا عملہ بھی کرین کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

 ڈیموکریٹک یونین رہنما معاویہ کے مطابق کرین پر کوئی غیر متعلقہ شخص نہیں چڑھ سکتا تھا اور یہ ٹرمینل حکام کی لاپرواہی ہے، انہوں نے بتایا کہ ملازمت سے نکالنے اور دیگر معاملات پر یونین کا کیس این آئی آر سی میں چل رہا ہے.

تھرڈ پارٹی ٹھیکیدار کمپنی کے مطابق یہ خودکشی نہیں لگتی اور یہ کہ ڈرائیور کو کم از کم تنخواہ دی جارہی تھی، تاہم ٹھیکیدار کم ازکم تنخواہ دینےکا ثبوت نہیں دے سکا۔

ایس ایچ او جیکسن کے مطابق گھر والوں نے سوئم کے بعد بیان دینےکا کہا ہے جب کہ نجی ٹرمینل سے بیان لیا جارہا ہے۔

ترجمان سندھ پولیس عرفان بہادر کے مطابق متعلقہ تھانہ تفتیش کررہا ہے لیکن ایسا کم دیکھا گیا ہےکہ گھریلو ناچاقی پر کوئی خودکشی دفتر کے احاطے میں کرے۔

مزید خبریں :