20 اگست ، 2023
اگر آپ کمردرد کی وجہ سے پریشان ہیں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہورہا، ہر 5 میں سے 4 افراد کو زندگی میں اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
کمر درد متعدد افراد کے لیے روزمرہ کے کاموں کو مشکل بنا دیتا ہے۔
کمردرد کی متعدد اقسام اور وجوہات ہیں، مگر زیادہ تر آپ کی چند عام غلطیوں سے اس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یعنی چند عام چیزوں کا خیال رکھ کر بھی آپ کمردرد کی روک تھام کرسکتے ہیں اور اسے واپس آنے سے روک سکتے ہیں۔
کمر آگے کی جانب جھکا کر بیٹھنا ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ بڑھاتا ہے۔
درحقیقت بیٹھنے کا یہ انداز ریڑھ کی ہڈی کے مہروں پر دباؤ ڈالتا ہے جس کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ کمر درد کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر زیادہ میٹھا کھانے سے جسم میں ورم بڑھتا ہے اور جسمانی مضبوطی کے لیے ضروری اجزا حاصل نہیں ہوتے۔
ہمارے جسم کو پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے جو سبزیوں، پھلوں، گوشت، مچھلی اور اناج وغیرہ میں موجود ہوتا ہے جس سے ہڈیوں کے ساتھ ساتھ کمر کے نرم ٹشوز بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
عام طور پر پہلو کے بل لیٹنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اگر کمر کے بل لیٹنا چاہتے ہیں تو اپنے گھٹنوں اور کمر کے نیچے تکیے رکھیں۔
کوشش کریں کہ ایسے میٹریس کا استعمال کریں جو نہ تو بہت زیادہ سخت ہو اور نہ بہت زیادہ نرم۔
بہت زیادہ وقت تک بیٹھنے سے کمر کے مسلز، گردن اور ریڑھ کی ہڈی پر تناؤ بڑھتا ہے اور اگر کمر آگے جھکا کر بیٹھتے ہیں تو پھر بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ہماری کمر کو زیادہ وقت بیٹھنا پسند نہیں تو ہر آدھے گھنٹے بعد ایک یا 2 منٹ کے لیے چہل قدمی کریں۔
اگر آپ جسمانی طور پر سرگرم نہیں تو کمر درد کا خطرہ بھی زیادہ ہوگا۔
ہماری ریڑھ کی ہڈی کو سپورٹ کے لیے مضبوط معدے اور کمر کے مسلز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویٹ اٹھانے والی ورزشیں کمر کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جبکہ روزمرہ کی سرگرمیاں جیسے سیڑھیاں چڑھنے اور سامان اٹھا کر گھر لانا بھی مفید ہے۔
چہل قدمی جیسی ہلکی ورزش سے بھی ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو تحفظ ملتا ہے۔
تمباکو نوشی سے ریڑھ کی ہڈی کے مہروں تک غذائیت سے بھرپور خون کا بہاؤ محدود ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں کمردرد کی شکایت عام ہوتی ہے۔
اضافی جسمانی وزن سے کمر کی ہڈیوں اور مسلز پر دباؤ بڑھتا ہے۔
کوشش کریں کہ کھانے کو آرام سے کھائیں تاکہ جسم کو یہ جاننے کا موقع مل سکے کہ پیٹ بھر گیا ہے۔
صحت کے لیے بہترین غذاؤں کا انتخاب کریں اور اگر بے وقت بھوک لگ رہی ہے تو زیادہ چکنائی والی اشیا کی بجائے پھلوں یا دہی کو ترجیح دیں۔
کمر پر بھاری بوجھ کو لادنے سے وہ مسلز تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کو سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔
بچوں کی کمر کو بھی کتابوں سے بھرے بھاری بیگ سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اگر بیگ میں وزن زیادہ ہے تو اسے ایک کندھے پر لٹکانے کی بجائے دونوں کندھوں پر لٹکائیں۔
ہائی ہیل سے کشش ثقل کا مرکز بدل جاتا ہے اور کمر کے نچلے حصے پر دباؤ بڑھتا ہے۔
کسی ورزش کو بہت زیادہ کرنے سے بھی کمر درد کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ایسی ورزشوں کو اپنے معمول کا حصہ بنائیں جو کمر کو مضبوط بناتی ہیں، یوگا کے کچھ آسن بھی کمر کی مضبوطی، توازن اور لچک کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تنگ ملبوسات سے جھکنے، بیٹھنے یا چلنے کا عمل متاثر ہوتا ہے جس سے کمردرد کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔