24 اگست ، 2023
اسلام آباد: عام انتخابات کی تاریخ کے تعین کیلئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ شاید صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی خواہش کے مطابق اُن سے ملاقات نہ کریں کیونکہ انتخابات کی تاریخ کا معاملہ قانون میں حالیہ ترمیم کے بعد خالصتاً الیکشن کمیشن آف پاکستان کا استحقاق ہے۔
الیکشن کمیشن کے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ الیکشن کمشنر نے اس معاملے پر کوئی موقف اختیار کرنے سے قبل جمعرات کو کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ ممبران سے رائے لی جا سکے کیونکہ الیکشن کمیشن قانوناً صدر مملکت سے مشاورت کا پابند نہیں۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر قانون واضح ہے، صدر نے اس مقصد کیلئے آئین کی غلط شق کا حوالہ دیا ہے۔
صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو آئین کے آرٹیکل 48 (5)کا حوالہ دیتے ہوئے دعوت دی ہے۔
آرٹیکل کا متعلقہ حصہ کہتا ہے کہ ’’جبکہ صدر قومی اسمبلی تحلیل کرے، شق (الف) میں شامل کسی امر کے باوجود، وہ اسمبلی کیلئے عام انتخابات منعقد کرانے کیلئے کوئی تاریخ مقرر کرے گا جو تحلیل کیے جانے کی تاریخ سے 90 دن سے زیادہ نہیں ہوگی۔
اس معاملے میں دیکھیں تو اسمبلی صدر نے تحلیل نہیں کی بلکہ اسے وزیراعظم کی ایڈوائس پر مدت مکمل ہونے کے بعد تحلیل کیا گیا ہے۔
صدر صرف 58(2) کے تحت اختیار استعمال کرتے ہوئے اس وقت اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں جب وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہوجائے اور کسی رکن کے پاس ایوان میں اکثریت نہ ہو۔