بلاگ
Time 31 اگست ، 2023

نیویارک میں پاکستان ڈےپریڈ

امریکا کی ریاست نیویارک میں اگست کا اختتام پاکستان ڈے پریڈ سے ہوا،یوں تو پاکستان کا یوم آزادی14 اگست ہی کو منایا جاتا ہے مگر امریکا، برطانیہ اور یورپ میں یہ جشن یکم سے اکتیس اگست تک منایا جاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی کوشش ہوتی ہےکہ ویک اینڈ پر تقریبات رکھیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ شرکت کرسکیں۔

نیویارک میں پاکستان ڈے پریڈ اگست کے آخر میں ہونے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ مہینے کے چاروں اتوار کسی نہ کسی پریڈ کیلئے مختص ہیں اور پاکستان کو ماہ اگست کا آخری اتوار دیا گیا ہے جس کے لیے پرمٹ لے کر اس مصروف علاقے کوٹریفک کیلئے بند کیا جاتا ہے۔

رنگارنگ پریڈ کا اہتمام پاکستان ڈے پریڈ کمیٹی کرتی ہے ۔اس مقصدکیلئے اراکین اپنی جیب سے اور پاکستانی امریکن تنظیموں اور شخصیات سےعطیات جمع کرتے ہیں۔

پریڈ کے ایک افسوسنانک پہلو کا بھی ذکر ہوگا مگر پہلےکچھ بات اس بار ہوئے جشن کی، نیویارک شہر کے اہم مرکز میڈیسن اسکوائر پر یہ پریڈ38اسٹریٹ سے شروع ہوکر 24اسٹریٹ پر ختم ہوئی۔

نیویارک پولیس کا بینڈ لوگوں کی خاص توجہ کامرکز تھا جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد پولیس اہلکاروں نے اس موقع پر مارچ بھی کیا۔ان اہلکاروں میں زیادہ تر پاکستانی امریکن اہلکار تھے، فورسز میں کمیونٹی کی شمولیت اس بات کی علامت بھی ہے کہ پاکستانی امریکنز خود کو امریکی معاشرے ہی نہیں نظام کا بھی فعال حصہ بنا رہے ہیں۔

فوٹوبشکریہ جیو نیوز
فوٹوبشکریہ جیو نیوز

نیویارک شہر کے میئر ایریک ایڈمز اور پبلک ایڈوکیٹ جُمانی ولیمز، نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کی پاکستانی امریکن خاتون رکن جینیفر راج کمار نے اس میں خصوصی طورپر شرکت کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایرک ایڈمز نے کہا کہ پاکستانی امریکنز کا فوکس، فیملی، فیتھ ، پبلک سیفٹی اوربزنس کی ترقی ہے۔جُمانی ولیمز کا کہنا تھاکہ ان کے لیے یہ باعث افتخار ہے کہ انہوں نے 'کونی آئی لینڈ ایونیو' کا نام 'محمد علی جناح وے' رکھنے میں کردار ادا کیا۔

پاکستان ڈے پریڈ کے اس سال گرینڈ مارشل ڈاکٹر محمود عالم اور فنانس سیکریٹری اسد چوہدری تھے جن کا کہنا تھاکہ اوورسیز پاکستانی اپنے آبائی وطن کی ثقافت اور سوفٹ امیج اجاگر کرنے میں پیش پیش ہیں۔

کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے اس جشن میں پاکستان ڈے پریڈ، امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی، پاکستانی امریکن کانگریس اور پی ٹی آئی کے فلوٹ سمیت تقریبا 10فلوٹ اور کئی سُپرکارز بھی موجود تھیں۔ فلوٹس پر پاکستانی ملی نغموں کی دُھنیں بجائی جاتی رہیں اور پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کے حق میں نعرے بازی نہ کیے جانے سے اتحاد کا پہلو سامنے آیا۔

پریڈ میں شریک اور فلوٹس پر موجود افراد میں سے زیادہ تر سبز اور سفید پاکستانی پرچم کے رنگوں کی مناسبت سے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ اے پی پیک کے فلوٹ پر شہر یار علی بھی تھے جو ناسو کاؤنٹی میں لیجیسلیٹر کا الیکشن لڑ رہے ہیں ، یہ ری پبلکن پلیٹ فارم سے مقابلے پر آئے ہیں اور ان کے والد بھی ناسو کاؤنٹی ہی میں سینئر ایڈوائزر ہیں۔ اسی فلوٹ پر وہ پاکستانی دوشیزہ بھی تھی جو چند برس پہلے امریکا میں مس پاکستان منتخب ہوئی تھی۔

اس پریڈ کا آغاز 39برس پہلے کیا گیا تھا۔ وہ ایک الگ دور تھا۔ اُس وقت پاکستان کے نمایاں بنکوں کےفلوٹ بھی اس کا حصہ ہوا کرتے تھے اور قومی ائیرلائن کی بھی نمائندگی کی جاتی تھی۔ مگر اب پی آئی اے کی پروازیں ہی نہیں، تاریخی ہوٹل بھی ہاتھ سے تقریبا جاچکا توفلوٹ کیسا؟

اُس دور میں پاکستان کے نامور گلوکار اور الن فقیر جیسے لوک فنکار بھی پرفارم کیا کرتے تھے۔عالم چنا کو دیکھنے امریکا بھرسے لوگ آیا کرتے تھے۔ سندھی، بلوچی اور پنجابی ثقافت کی بھرپورعکاسی کی جاتی تھی۔ شاید اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ فنڈز زیادہ تھے اور پاکستان سے فنکاروں کو امریکا بھیجنے میں پاکستانی بھی دلچسپی لیتے تھے۔

اب کمرشلزم اس قدر بڑھ چکا ہے کہ شو میں شرکت کیلئے بڑے گلوکار 80 ہزار سے ایک لاکھ ڈالر لیتے ہیں، درمیانے درجے کے فنکار 50 ہزار ڈالر سے کم پر مانتے نہیں۔نتیجہ یہ نکلا کہ اس بار پریڈ میں کوئی ایک بھی سپرہٹ گلوکار نے شرکت نہیں کی۔ بھلا ہو ندیم عباس لونیوالا ، نرمل روئے، شیرجان احمد اور نادر خان کا جنہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرکے شرکا کو خوب محضوظ کیا۔

امریکن پاکستانیوں کے لیے یہ پریڈ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ نیویارک شہر ہی تھا جہاں پاکستان ڈے کی پہلی پریڈ ہوئی تھی، کم سے کم 8 سے 10 ریاستوں میں آباد پاکستانی یہاں آیا کرتے تھے۔اب ورجینیا، الی نوائے، پنسلوینیا اور کیلی فورنیا میں بھی پاکستان ڈے کے میلےہوتے ہیں، اس لیے مرکزی حیثیت ہونے کےباوجود نیویارک میں ماضی جیسا میلہ نہیں سجتا۔

نیویارک میں پاکستان ڈے پریڈ کے دن پر کئی لوگوں کی نظریں بھی ہیں، بدخواہ چاہتے ہیں کہ یہاں کمیونٹی میں کوئی بلوا ہو،یا تنگ دستی آڑے آئے کہ پریڈ نہ کی جاسکے۔

یوں تو اگست کا آخری اتوار ہتھیانےکے خواب دیکھنے والوں کی کمی نہیں مگر ان میں سب سے آگے بنگلادیش ہے جو اس اتوار کو اپنے لیے مختص کرنے کا برسوں سے خواب دیکھ رہا ہے۔جب تک یہ پریڈ جاری ہے، کم سے کم بنگلادیشی کمیونٹی کا خواب ادھوار رہے گا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔