اقوام متحدہ نے سمندر سے ریت نکالنے کو آبی حیات کی نسلی کشی کے مترادف قرار دیدیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز اینوائرمنٹ پروگرام (یو این ای پی) نے سمندر سے ریت نکالنے کے عمل کو آبی حیات کی نسلی کشی کے مترادف قرار دیدیا۔

یو این ای پی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اندازاً ہر سال 6 ارب ٹن ریت سمندر سے نکالی جاتی ہے تاہم ان اعداد و شمار میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

یو این ای پی کے مطابق یہ عمل بہت ہی غیر پائیدار ہے اس سے آبی حیات کا خاتمہ ہو جائے گا جو کہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ استحصال کا شکار قدرتی وسائل میں پانی کے بعد ریت کا دوسرا نمبر ہے جو کہ زیادہ تر کنسٹرکشن کیلئے استعمال ہوتی ہے، اس عمل کیلئے کوئی سخت قوانین بھی موجود نہیں۔

یو این ای پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس سمندروں سے ریت نکالنے کے عمل کی پائیداری سے متعلق آگاہی کیلئے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور کی گئی تھی۔

رپورٹ کے اجراء کے موقع پر سمندر سے جائنٹ ویکیوم کلینر کے ذریعے ریت نکالتے جہاز کی تصویر دکھاتے ہوئے اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ ویکیوم کلینر سمندر کی تہہ سے ریت کو کھینچ کر نکالتے ہیں جس سے مائیکرو آرگینزم بھی سمندر سے نکال لیے جاتے ہیں جو کہ سمندر میں مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی غذا کا ذریعہ ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ کئی مواقع پر تو کمپنیاں سمندر کی تہہ سے ساری ہی ریت نکال لیتی ہیں جس کا مطلب یہ  ہے کہ زیر آب زندگی دوبارہ کبھی پنپ ہی نہیں سکے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ ریت نکالنے والے ممالک میں چین، امریکا، نیدرلینڈز اور بیلجیم سرفہرست ہیں۔

مزید خبریں :