بائیٹ ڈانس امریکا میں ٹک ٹاک کو فروخت کرنیکی بجائے بند کرنا زیادہ پسند کرے گی، رپورٹ

ایک رپورٹ میں اس بارے میں بتایا گیا / رائٹرز فوٹو
ایک رپورٹ میں اس بارے میں بتایا گیا / رائٹرز فوٹو

بائیٹ ڈانس نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر امریکا میں ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کے خلاف قانونی جنگ میں اسے ناکامی کا سامنا ہوا تو سوشل میڈیا ایپ کو فروخت کرنے کی بجائے اسے خود بند کر دیا جائے گا۔

یہ دعویٰ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں کیا گیا۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ٹک ٹاک کے الگورتھمز اس ایپ کی جان ہیں اور ان الگورتھمز کے ساتھ ایپ کی فروخت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ ٹک ٹاک بہت زیادہ مقبول ہے اور اس کے صارفین کی تعداد بھی ایک ارب سے زائد ہے، مگر اسے چلانے میں کمپنی کو نقصان ہوتا ہے۔

درحقیقت بائیٹ ڈانس کی مجموعی آمدنی کا بہت کم حصہ ٹک ٹاک سے حاصل ہوتا ہے، اسی لیے سوشل میڈیا ایپ کی سرپرست کمپنی بدترین حالات میں امریکا میں ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کی بجائے اسے بند کرنے کو ترجیح دے گی۔

امریکا میں ٹک ٹاک کی بندش سے بائیٹ ڈانس کے بزنس پر محدود اثرات مرتب ہوں گے اور کمپنی کسی صورت اپنے بنیادی الگورتھم سے دستبردار نہیں ہوگی۔

بائیٹ ڈانس کی جانب سے ایک میڈیا پلیٹ فارم پر بھی امریکا میں ممکنہ پابندی کے حوالے سے بیان جاری کیا گیا۔

اس بیان میں کہا گیا کہ کمپنی کا ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

یہ بیان ایک رپورٹ کے ردعمل میں جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق بائیٹ ڈانس کی جانب سے ٹک ٹاک کو کسی امریکی کمپنی کو الگورتھم کے بغیر فروخت کیا جائے گا۔

یہ وہ الگورتھم ہے جو صارفین کو ویڈیو مواد ریکومینڈ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو Shou Zi Chew نے 24 اپریل کو کہا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنی کو امریکی پابندی کے قانون کے خلاف عدالت میں کامیابی کی توقع ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کے ایوان نمائندگان نے 20 اپریل اور پھر سینیٹ نے 24 اپریل کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔

امریکی صدر کی جانب سے بل پر دستخط کیے جانے کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کر گیا۔

اس قانون کے تحت بائیٹ ڈانس کے پاس ٹک ٹاک کو کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کے لیے 19 جنوری تک کی مہلت ہے، البتہ کسی پیشرفت کی صورت میں اس مہلت میں مزید 3 ماہ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

بائیٹ ڈانس کی جانب سے اس کے زیر تحت کمپنیوں کی مالیاتی کارکردگی کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی جاتیں۔

بائیٹ ڈانس کو زیادہ تر آمدنی چین سے ہوتی ہے، خاص طور پر Douyin نامی ایپ اس حوالے سے اہم ہے، جو چین میں ٹک ٹاک کی طرح کام کرتی ہے۔

اس کمپنی نے 2023 میں 120 ارب ڈالرز کے قریب کمائے تھے جو کہ 2022 کے مقابلے میں لگ بھگ 40 ارب ڈالرز زیادہ تھے۔

ذرائع کے مطابق امریکا میں ٹک ٹاک کو روزانہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد بائیٹ ڈانس کی سروسز کو روزانہ استعمال کرنے والوں کے محض 5 فیصد حصے کے برابر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بائیٹ ڈانس کسی صورت اپنے کسی قیمتی اثاثے کو فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگی، کیونکہ ایسی صورت میں اس کی کامیابی کا راز (یہ انہوں نے ٹک ٹاک الگورتھم کی جانب اشارہ دیا تھا) حریفوں کو معلوم ہو جائے گا۔