09 جنوری ، 2013
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے اربوں مالیت کی سرکاری اراضی گن کلب کو دینے پر از خود نوٹس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ زمین سی ڈی اے کی، سرمایہ کاری پاکستان اسپورٹس بورڈ کی اور مالک آپ بنے بیٹھے ہیں،سی ڈی اے پلاننگ اور اراضی کے بغیر ہاوٴسنگ اسکیموں کو این او سی جاری کر رہی ہے، حکومت نام کی کوئی چیز ہے تو سب جیل جائیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اربوں کی اراضی گن کلب کو دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ 6 لاکھ روپے ممبر شپ فیس لے کر صرف ایلیٹ کلاس کیلئے کلب چلایا جا رہا ہے، عام شہری کو بھی اس سے استفادے کا حق ہونا چاہئے، یہ پاکستانی قوم کی جائیداد ہے، سی ڈی اے نے لوٹ مچائی ہوئی ہے، اس کے پاس ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے رقم نہیں، پرائیویٹ افراد اس کی زمین پر کروڑوں کے کاروبار کر رہے ہیں، پاکستان ہمارا ملک ہے، اس کی ایک ایک چیز کی حفاظت کرنی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ کیلئے مقامات عوام کیلئے اوپن ہونے چاہئیں، چیئرمین سی ڈی اے کا عہدہ اتنا پرکشش ہے کہ لوگ اس کیلئے سفارشیں کرتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شرائط پر پوری نہ اترنے والی ہاوٴسنگ اسکیموں کو این او سی کے اجراء پر سی ڈی اے ذمہ دار ہے، نو آبادیاتی نظام میں کئی ایکڑ پر سرکاری گھر ہوتے ہیں۔ گن کلب کے وکیل راجا ارشاد کا کہنا تھا کہ گورنر ہاوٴس بھی وسیع رقبے پر قائم ہے، اس پر جسٹس شیخ عظت سعید کا کہنا تھا کہ آپ اپنے دائیں بائیں بھی دیکھیں، پنڈی کی بات کیوں نہیں کرتے۔